دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
کرکے پھر ڈاڑھی چڑھاتے مگر ایک دوروز کے بعد کہا کہ میاں یہ اتار چڑھائو میں کب تک کروں گا اب ڈاڑھی چڑھانا بھی چھوڑ دیا ۔ تومولانا نے جوبے وضو کی اجازت دی تھی وہ اس وجہ سے کہ مولانا نے یہ سمجھا تھا کہ جب جماعت سے نماز پڑھے گا تو ان میں کوئی اللہ والا بھی ہوگا اس کے قلب کا نور اس پر پڑے گا اور یہ صحیح طور سے نمازی ہوجائے گا اور دوسری بات یہ کہ خان صاحب کو غیرت ہوگی۔ مولانا نے یہ راز سمجھ کر اجازت دی تھی ۔یہ نہ سمجھنا کہ بے وضو تونماز ہوتی ہی نہیں پھر مولانا نے کیسے اجازت دے دی ۔بات یہ ہے کہ مولانا نے جواز کا فتویٰ نہیں دیا کہ ان پر اعتراض ہو بلکہ اس کے نمازی بنانے کا طریقہ یہی سمجھا ۔اور یوں خیال فرمایا ہوگا کہ جہاں اس نے اور نمازیں ترک کی ہیں چار وقت اور بے نمازی رہ لے گا ۔مگر اس کو راہ پر لگانے کا طریقہ یہی ہے ۔کیوں کہ مولانا نے دیکھا کہ یہ عہد وپیمان (وعدہ) کا بڑا پکا ہے ، غیرت مند ہے ۔جب کام شروع کرے گا چھوڑے گا نہیں ۔ اُس وقت کے دنیادار بھی اتنے پکے ہوتے تھے کہ اب دینداروں میں بھی وہ پکا پن نہیں ہے ۔توپہلے لوگ قول کے پکے تھے،اگر کبھی نماز ی ہوجاتے تو اس میں بھی پکے ہوجاتے تھے ۔(الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۲۶؍ج۲) خان صاحب کی پختگی کا وصف دیکھ کر ان کو اس ترکیب سے مولانا راہ پر لگاگئے تھے ۔ یہ سب کچھ نرمی کی بدولت ہوا اگر سختی کرتے تو ہرگز یہ اثر نہ ہوتا ۔(الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۲۸)عوام کو صرف زبان ہی سے تبلیغ کرنا چاہئے بزرگوں کے ترک امر بالمعروف پر اپنے حال کو قیاس نہ کرو ، تمہارے لئے وہی طریقہ لازم ہے کہ زبان سے نصیحت کرو ۔(التواصی بالحق:ص ۱۷۴) یہ دقائق ہر شخص نہیں سمجھ سکتا عوام کے لئے اصل طریقہ وہی ہے جو عام ہے ۔کہ زبان سے نصیحت کرو۔ (دعوت وتبلیغ،ص۷۵)