دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
دعوت وتبلیغ اورامر بالمعروف کے مختلف طریقے( نصیحت قالی وحالی) امر بالمعروف کی ایک صورت یہ ہے کہ ظاہر میں ہر سننے دیکھنے والا سمجھ جائے کہ اس نے نصیحت کی ہے ۔اور ایک صورت یہ ہے کہ ظاہر میں تو ترک امر ہو، اور باطن میں امر ہو (یعنی ظاہراً توامر بالمعروف نہیں کیا مگر باطناً ہوتا ہے ) بعض دفعہ یہ پہلی صورت سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے ، جب کہ نصیحت کرنے والا صاحب برکت ہو۔ پس بزرگوں کے ترک امر بالمعروف (یعنی ان کے امر بالمعروف نہ کرنے ) پر اپنے حال کو قیاس نہ کرو ۔ تمہارے لئے وہی طریقہ لازم ہے کہ زبان سے نصیحت کرو ۔ اور اہل باطن کبھی قال (کہنے) سے نصیحت کرتے ہیں کبھی حال سے اور کبھی بال سے۔ یعنی دل سے ، کیوں کہ ان کی توجہ قلبی میں بھی بڑا اثر ہے کہ تمہاری زبان میں بھی وہ اثر نہیں ۔بزرگوں کا تو ذکر ہی کیا ان کے ادنیٰ غلاموں کی حالت یہ ہے کہ بعض دفعہ وہ زبان سے کچھ نہیں کہتے مگر دوسرے پر ایسا اثر ہوتا ہے کہ زبان سے کہنے کا وہ اثر نہیں ہوتا ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۷۴)نصیحت واصلاح کے دوطریقے اصلاح کے دوطریقے ہیں : ایک فعل ، ایک قول۔ مثلاً فعل تو یہ کہ کسی کا ہاتھ پکڑ کر مصلّٰے پر کھڑا کر دیا کہ نماز پڑھو ۔قول یہ کہ زبان سے کہا کہ نماز پڑھا کرو ۔یا مثلاً کسی بچہ سے کہا کہ فلاں کھیل مت کھیلو۔اور ایک یہ صورت کہ اس کھلونے کو تور پھوڑ ڈالا ۔ تو اصلاح کبھی فعل سے ہوتی ہے ۔ اور کبھی قول سے ۔ (شریعت نے )دونوں طریقوں کو الگ الگ کرکے بتلایا ہے ۔کہ اگر کرکے بتلائو توآسان طریقے سے بتلائو، ایسا نہ ہو کہ دشواری میں پڑجائے اور اس کی بہت تفصیل ہے