دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
لیکن مودّت ومخالطت (یعنی ساتھ میں گھل مل کر رہنے )کا ترک واجب ہے ۔مگر بضرورۃ شدیدہ (مجبوری کے وقت میں ) یہ بھی جائز ہے ۔(بیان القرآن :ص ۴۵؍ج۴، آل عمران) مسئلہ: جب نصیحت کے اثر ہونے کی بالکل امید نہ ہوتو نصیحت کرنا واجب نہیں رہتا گوبلند ہمتی ہے ۔(کہ پھر بھی نصیحت کرے)۔ (بیان القرآن:ص ۴۸؍ج۵، اعراف)ہاتھ سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنے کا مکلف کون ہے فرمایا ہاتھ سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنے کا حکم عام نہیں بلکہ اہل حکومت کے ساتھ خاص ہے ۔کیوں کہ جہاں حکومت نہ ہووہاں نرمی ہی مناسب ہے ۔ امام صاحب نے اس راز کو خوب سمجھاہے ۔چنانچہ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص کسی کا طنبور یا مزا میر(یعنی گانے بجانے کے آلات) توڑدے تو اس پر ضمان لازم آئے گا ، اور صاحبین فرماتے ہیں کہ ضمان لازم نہ ہوگا ۔کیوں کہ اس نے منکر کا ازالہ کیا ہے ۔اور حدیث میں ازالہ منکر کا حکم ہاتھ سے بھی ہے ۔امام صاحب اس کا جواب دیتے ہیں کہ ہاتھ سے ازالہ منکر کرنے کا اختیار حکومت کے لوگوں کو ہے عوام کو اختیار نہیں ۔امام صاحب کے قول کا راز یہ ہے کہ عوام کی دست درازی سے فساد ہوگا ۔اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے شریعت کا مقصود اصلاح ہے نہ کہ فساد۔ لیکن حکومت کے دو درجہ ہیں ۔باپ کو بیٹے پر ، اور شوہر کو بیوی پر ، استاذ کو شاگرد پر ، فی الجملہ حکومت ہوتی ہے لہٰذا ان کو اپنے ماتحتوں کے ساتھ ہاتھ سے بھی امر بالمعروف کرنے کا حکم ہے۔ لیکن غیروں کے ساتھ ایسا نہ کرنا چاہئے وہاں تو صرف زبان سے کام لیں ، اور وہ بھی نرمی سے ۔ نیز امر بالمعروف بزرگوں کو بھی کیا جاتا ہے ۔مگر وہاں نرمی کے ساتھ ادب وتعظیم کی بھی ضرورت ہے ۔ (ملفوظات کمالاتِ اشرفیہ :ص ۷۳)