دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کفار کو تبلیغ اسلام کرنے کی ضرورت اور اس کا طریقہ اسلام کی خدمت قاعدے سے کرو، اس وقت تبلیغ اسلام کی سخت حاجت ہے اس کے لئے اٹھ کھڑے ہو…… اور چونکہ اس وقت ترغیب اسلام کی سخت ضرورت ہے اس لئے لازم ہے کہ اس میں سب حصہ لیں اور اسلام کی خوبیاں بیان کرکرکے لوگوں کو اسلام سے مانوس کریں ۔ علماء سے پوچھیں ہمیں کیا کام کرنا چاہئے ۔اس کا طریقہ کیا ہے اپنی رائے سے کام تجویز نہ کرو مبلغین کی خرچ میں مدد کرو مگر اپنے انتخاب سے کسی کو مبلغ مت بنائو، علماء سے پوچھو، کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۸۵) اپنی بھی تکمیل کرو، اور تبلیغ بھی کرو ۔اور اس طرح کرو جیسے قرآن میں ہے ،نومسلم اور کافروں کو بھی سمجھائو کسی سے لڑو بھڑو مت ،مناظرہ مروجہ مت کرو ۔ کیوں کہ یہ آداب تبلیغ کے خلاف ہے،اور اس سے نفع بھی نہیں ہوتا ۔ اس کا تجربہ ہوچکا ہے حتی کہ غیر قوموں نے بھی اس کا تجربہ کرلیا ہے وہ بھی اب مناظروں سے کنارہ کش ہونے لگے ۔بس اسلامی مضامین کان میں ڈالے جائو ۔بار بار اسلام کی خوبیاں سناتے رہو ، یہی طرز قرآن میں ہے جگہ جگہ فرماتے ہیں :’’صَرَّفْنَا الْاٰیَاتِ صَرَّفْنَا فِیْ ہٰذَا الْقُرْاٰنٍ‘‘ یعنی بار بار مضامین کو دہراتے ہیں اگر ہم لوگ اس طرز کو کریں یعنی وقتاً فوقتاً احکام پہونچاتے رہیں تو انشاء اللہ بہت نفع ہوگا اور اگر نفع نہ بھی ہوتو ہمارا کیا بگڑا ہم نے اپنا فرض اتار دیا جو کام ہمارے ذمہ تھا وہ ادا کردیا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ کفار کے سامنے اسلام کی خوبیاں بیان کرو، جنگ وجدال بحث ومباحثہ کی ضرورت نہیں ، کیا اس کے محاسن کم ہیں جو ان کو چھوڑ کر جنگ وجدال میں مشغول ہوں ، اس کے حسن ہی کے بیان کرنے سے فرصت نہیں مل سکتی ، پھر لڑائی جھگڑے کی فرصت کب مل سکتی ہے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۸۰،۷۶)