دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہوسکتا ہے ۔(الحدود والقیود:ص ۳۵، تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۲۲۰) غرضیکہ سنت زائدہ کے لئے اس سختی کے ساتھ امر بالمعروف کرنا جائز نہیں ۔ (انفاس عیسیٰ:ص ۲۸۰؍ج۱) میں نے جو اس کو اس طرح جوا ب دیا اس کا سبب اس کی جہالت ہی تھی ورنہ میری عادت اس طرح سوال جواب کی نہیں ۔دوسرے اس وقت میری جوانی تھی مجھے اس کی سختی پر غصہ آگیا ۔ (التبلیغ:ص ۲۱۵؍ج۱۵، الحدود والقیود)احیاء سنت کی تشریح شاہ عبدالقادر صاحبؒ نے مولوی محمد یعقوب صاحب کی معرفت مولوی محمد اسماعیل صاحب کو یہ کہلایا کہ تم رفع یدین چھوڑ دو ۔ اس سے خواہ مخواہ فتنہ ہوگا ۔ مولوی اسماعیل صاحبؒنے جواب دیا کہ اگر عوام کے فتنہ کا خیال کیا جائے توپھر اس حدیث کے کیا معنی ہوں گے :’’مَنْ تَمَسَّکَ بُسِنَّتِیْ عَنْدَفَسَادَ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُمَأ ئِۃِ شَہِیْدُ‘‘(ترجمہ) جس نے میری سنت کو مضبوطی سے تھام لیا ، میری امت کے بگاڑ کے وقت اس کو سوشہیدوں کا ثواب ملے گا ۔ اس کو سن کر شاہ عبدالقادر صاحبؒ نے فرمایا کہ ہم تو سمجھے کہ اسماعیل عالم ہوگیا ۔ مگر وہ تو اس حدیث کے معنی بھی نہیں سمجھا ۔ یہ حکم تو اس وقت ہے جب کہ سنت کے مقابل خلافِ سنت ہو اور زیر بحث مسئلہ میں سنت کا مقابلہ خلافِ سنت نہیں بلکہ دوسری سنت ہے (دونوں ہی امر حدیث سے ثابت ہیں اس لئے کسی ایک کو خلافِ سنت کہنا درست نہیں ۔ (بوادر النوادر:ص ۴۶۹؍ج۲)