دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب ۱۰ } دعوت وتبلیغ کے اصول وآداب سیکھنے کی ضرورت واہمیت نصوص(قرآن وحدیث) کے اندر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حکم موجود ہے، نہ کرنے پر نکیر ہے ۔امر بالمعروف کا حکم علی الاطلاق نہیں ہے کہ جس طرح ہو اندھا دھند دعوت وتبلیغ شروع کردوکہ نہ شرائط کی پرواہ نہ آداب کی رعایت۔ بلکہ اس کے لئے ضوابط اور طریقے مقرر ہیں (جس طریقے سے کہ )نماز فرض ہے اور نماز کے لئے بھی کچھ آداب واعذار اور ضوابط ہیں ۔یہ نہیں کہ جو نماز پڑھنا چاہے اس کیلئے کوئی ضابطہ بھی نہیں ، نہ وضو کی ضرورت، نہ ستر عورت کی ضرورت ، نہ قرأت کی ،نہ پاکی کا خیال ، نہ استقبال قبلہ کی ضرورت، یہ نہیں بلکہ اگر نماز پڑھنا ہے ، تو پہلے قرأت سیکھو، ناپاک ہوتو نہائو ، قبلہ کی طرف متوجہ ہوکر کھڑے ہو، یہ نماز کے فرائض ہیں کہ ان کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ توجیسے نماز فرض ہے اور پھر بھی اس کے لئے شرائط وارکان وغیرہ ہیں ۔ اسی طرح امر بالمعروف (بھی ایک فریضہ ہے) جس کے کچھ قواعد وآداب ہیں ۔ علماء سے ان کے آداب وضوابط کو پوچھنا چاہے ۔محققین علماء اس کو بتلادیں گے کہ اس کے لئے کیا شرائط اور کیا ضابطہ ہے فقہاء نے اس کی ایک مستقل بحث لکھ دی ہے ۔اس کے قوانین وضوابط کو مدوّن کردیا ہے اس کو سیکھو ۔علماء سے پوچھو وہ تم کو راستہ بتادیں گے ۔امر بالمعروف (دعو ت وتبلیغ) کرو۔لیکن شرائط واحکام کے ساتھ کرو ، اندھا دھندلسٹم پسٹم مت کرو۔ (آداب التبلیغ:ص ۸۲،۹۱)