دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اصلاح وتبلیغ کا مناسب طریقہ امر بالمعروف اس طرح نہ ہونا چاہئے کہ کسی کو ذرہ برابر حقیر جانو۔ اگر ناراضگی کی ضرورت ہے تو اس طرح سے ناراضگی ظاہر کرو جیسے بچہ دوا پینے میں مچلتا ہے اور آپ اس پر غصہ ہوتے ہیں ، غصہ تو ہوتا ہے مگر جوش محبت کے ساتھ ۔ کیا غصہ تعلق ختم کرنے کے ارادہ سے کرتے ہو، ہر گز نہیں بلکہ یہ چاہتے ہو کہ کسی طرح دواپی لے ۔اسی طرح جو نماز نہ پڑھے تو یہ نہیں کہ اس سے ملنا جلنا چھوڑ دو بلکہ یہ دیکھو کہ کس طرح سے ہمارا بھائی مسلمان نمازی ہوجائے گا بس ویسے ہی کرو۔نرمی سے ،سختی سے ، کچھ دینے سے ، غرض جیسے بھی راہ پر آنے کی امید ہو اس طرح کرو البتہ مداہنت نہ ہونا چاہئے ۔(فضائل صوم وصلوٰۃ:ص ۸۲؍ج۱۰) اخلاق کی اصلاح کے تجربہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ دفعتہ (یکبارگی) سب کی اصلاح کیجائے گی تو ایک کی بھی اصلاح نہ ہوگی ۔ اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کسی ایسے خلق (بری عادت ) کو لے لے جس کا اس کے اندر غلبہ ہے ۔اور اس کی اصلاح کرے انشاء اللہ (رفتہ رفتہ) سب کی اصلاح ہوجائے گی ۔ (الغضب ملحقہ آداب انسانیت:ص ۱۹۰)نصیحت کرنے کا اہم ادب سختی سے اجتناب اور نرمی کی ضرورت یاد رکھو! نصیحت میں سختی نہ کرو ۔لطافت اور نرمی سے کہو ۔ اور اگر ممکن ہوتو دوسروں پر رکھ کر سنادو… (یعنی) دوسروں پر رکھ کر سب کچھ کہہ بھی لو۔اور کسی کا دل بھی نہ دکھے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۱) تم کہنے کے طریقے سے (یعنی نرمی سے )کہو ہرگز کوئی برا نہ مانے گا اس طرح کیوں کہتے ہو جس سے دوسرا بھڑک اٹھے تم تو طعن وتشنیع سے کہتے ہو اس سے بے نمازی تو