دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
جماعت کا کام فرمایا گیا ہے ۔ اور دوسرے مقام پر ارشاد ہے ۔ ’’قُلْ ہٰذَہٖ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْا اِلَی اللّٰہِ عَلیٰ بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبِعَنِیْ ‘‘۔ کہ فرمادیجئے! کہ یہ میرا راستہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں بصیرت پر ہو کر اور جتنے میرے متبع ہیں ۔ دیکھئے یہاں پر مطلقاً ’’وَمَنِ اتَّبِعَنِیْ‘‘ ہے یعنی جتنے میرے متبع ہیں سب حق کی طرف بلاتے ہیں ۔اس میں عموم ہے ۔اس عموم اور خصوص سے معلوم ہوا کہ دعوت کے درجات ومراتب ہیں ، ایک درجہ کا پہلی آیت میں ذکر ہے اور ایک درجہ کا دوسری آیت ہیں ۔ اور وہ درجات دوہیں ۔ایک دعوت عامہ ایک دعوت خاصہ ۔ (الدعوت الی اللہ:ص ۵۴)امت کے ہر طبقہ کو دعوت وتبلیغ کرنیکے طریقے تقسیم کار اور اسکی صورتیں ایک جماعت تو سارے کام چھوڑ کر صرف تبلیغ ہی کے واسطے مقرر ہونا چاہئے اس کا ذکر ’’وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلیٰ الْخَیْرِ ‘‘ میں ہے’’یعنی اے مسلمانو! تمہارے اندر ایک ایسی جماعت ہونا چاہئے ۔ جو خیر کی طرف بلائے ۔ یہاں دعوت کو ایک جماعت کے ساتھ خاص فرمایا ہے۔ اور ایک جماعت دوسرے کاموں کے واسطے ہوگی ۔فرصت وموقع کے وقت میں امر بالمعروف بھی کیا کرے اس کا ذکر دوسری آیت میں ہے ۔’’کُنْتُمْ خَیْرَاُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَامُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ‘‘