دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کرتے ہیں ، حتی کہ اگر اپنی آنکھ سے بھی دیکھیں کہ کسی نے نماز میں تعدیل ارکان نہیں کی، توہماری ہمت یہ نہیں ہوتی کہ اس سے اتنا کہ دیں کہ نماز پھر سے پڑھو، تمہاری نماز کماحقہ ادا نہیں ہوئی۔ (آداب تبلیغ:ص ۷۸) ہم لوگ اس سے کس قدر غافل ہیں … کہ مرد گھر میں آتے ہیں ، تو سوائے اس کے کہ کھانے پینے پر بیوی پر عتاب ہوگا یا کرتہ نہ سینے پرغصہ ہوگا، دین کی ایک بات بھی ان سے نہ کہی جائے گی… جو مرد خود دیندار نہیں میں ان کی زیادہ شکایت نہیں کرتا، بلکہ مجھے زیادہ شکایت دین داروں اور نمازیوں کی ہے کہ وہ بھی اپنے گھر والوں کو دین پر متنبہ نہیں کرتے نہ اس کی خبر رکھتے ہیں کہ آج بیوی بچوں نے نماز پڑھی یا نہیں ؟ اور کوئی کام خلاف شرع تونہیں کیا؟ بس ان لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم کو خود اپنی اصلاح کرلینی چاہئے، اس طرح ہم خود جنت میں پہونچ جائیں گے حالانکہ یہ خیال غلط ہے آپ سے اس کا بھی مواخذہ ہوگا کہ تم نے اپنے گھروالوں کو دین کے راستہ پر کیوں نہیں چلایا؟ اس کے متعلق باز پرس ہوگی۔ اگر یہ جہنم میں گئے تو تم بھی وہاں ان کے ساتھ ہی رہوگے۔ (التواصی بالحق:ص ۱۵۷)خواص امت، صوفیاء ومشائخ سے شکایت خواص میں دوقسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو مشائخ نہیں ۔ان کی توکیا شکایت، کیوں کہ عوام ان کے زیادہ معتقد نہیں ہوتے ان میں جو مشائخ ہیں وہ مقتدائے وقت مانے جاتے ہیں جن کے بہت لوگ معتقد ہیں ، سب سے زیادہ کوتاہی انہیں میں ہے وہ بس اسی کو کافی سمجھتے ہیں کہ ہاتھ میں تسبیح لے کر بیٹھ جائیں جنت میں پہونچ جائیں گے ان کو کسی کی اصلاح کی کچھ پروا نہیں ، بلکہ اس کو توشان مشیخت سے اس قدر بعید سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی شیخ اس کام کو شروع کردے تو اس کو مشیخت کے دفتر سے خارج کرکے محض علماء کے دفتر میں داخل سمجھتے ہیں ۔ غضب تویہ ہے کہ آج کل تو درویش کے یہ معنی سمجھے جاتے ہیں کہ بس کچھ نہ کرے