دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
’’تَبًّا لَکَ سَائِرَالْیَوْمَ اَلِہٰذَا جَمَعْتَنَا؟‘‘خدا تمہیں برباد کرے کیا یہی بات تھی جس کے لئے ہمیں جمع کیا تھا؟ حق تعالیٰ کو اس کا یہ کلمہ اپنے رسول کی شان میں برا معلوم ہوا، اس کے جواب میں ارشاد ہوتا ہے’’ تَبَّتْ یَدَااَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّ‘‘ ابولہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ برباد ہوجائے’َمَا اَغْنٰی عَنْہُ مَالُہٗ وَمَاکَسَبْ‘‘اور بربادی سے نہ اسے مال بچا سکتا ہے نہ اس کی کمائی ۔’’وَامْرَأْتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبْ‘‘اس کی بیوی لکڑیاں چننے والی ہے۔ بعض لوگوں نے اس کی تفسیر میں یہ کہا ہے کہ -یہ جنگل سے خار دار لکڑیاں چن کر لاتی تھی اور حضورﷺ کے راستہ میں بچھادیتی تھی تاکہ آتے جاتے آپ کو تکلیف ہو۔ ایک مرتبہ حضورﷺکے مارنے کے لئے ایک پتھر لائی مگر آپ اسے نظر نہ آئے ۔اگر حضور اس وقت صلح کل سے کام لیتے تو تمام عرب مسخر ہوجاتا (اور حضور کی مخالفت نہ ہوتی) تو معلوم ہوگیا کہ صلح کل ملحدوں کا مذہب ہے، اسی لئے میں اس سے منع کرتا ہوں ۔ لہٰذا اپنی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی بھی اصلاح کرنا ضرور ی ہے ۔ (التبشیرملحقہ دعوت وتبلیغ:ص۳۸۹)کفار کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت اور طائف کا مشہور واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے ساتھ ہمیشہ شفقت کا معاملہ فرمایا ہے ،چنانچہ ایک بار آپ دعوت اسلام کے لئے طائف تشریف لے گئے تووہاں کے رئیسوں نے آپ کو سخت جواب دیا اور اتباع (یعنی آپ کی بات ماننے )سے انکار کیا ، اور اسی پر بس نہیں کیا، بلکہ اوباشوں (بدمعاشوں )کو آپ کے پیچھے لگادیا جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر پتھر برسائے یہاں تک کہ آپ کی ایڑی سے خون بہنے لگا ، اس وقت غضب الٰہی جوش میں آیا اورحق تعالیٰ کے حکم سے جبرئیل علیہ السلام ملک الجبال (پہاڑوں کے فرشتے) کو ساتھ لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) حق تعالیٰ نے آپ کی قوم کا جواب سنا اور