دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ایک اور بزرگ کی حکایت ایک بزرگ کی خدمت میں ایک ڈوم(گانے بجانے والا) حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں مرید ہونا چاہتا ہوں ۔مگر طبلہ سارنگی نہیں چھوڑوں گا ۔حضرت نے فرمایا اس شرط کے ساتھ مرید کرلیں گے کہ جماعت کے ساتھ نماز کبھی نہ چھوڑنا۔ اس نے کہا بہت اچھا ۔ قسم کھالی۔ ایک جگہ ناچ گانے والی مجلس تھی وہاں یہ بھی تھا ۔جب اذان کی آواز آئی تو طبلہ سارنگی چھوڑا، اور اذان کی آوازپر چل دئیے ۔پوری مجلس بے مزہ ہوگئی اور تمام لوگوں میں اس کی شہرت ہوگئی کہ اس کو بلانے سے مجلس بے مزہ ہوجاتی ہے رفتہ رفتہ لوگوں نے بلانا ہی چھوڑ دیا۔ ان حضرت نے توطبلہ سارنگی نہیں چھوڑا مگر طبلہ سارنگی نے انہیں چھوڑ دیا ۔ سبحان اللہ طبیب ایسے ہوتے ہیں کہ کونین (کی گولی)تلخ تھی مگر اس میں شکر لگاکر اسے شیریں کردیا۔ ایسے امور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے ۔بنی ثقیف جس وقت مسلمان ہونے آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ شرط لگائی کہ ہم مسلمان توہوتے ہیں ۔مگر نہ زکوٰۃ دیں گے نہ جہاد کریں گے ۔آپؐ نے فرمایا اچھا ۔لوگوں کو بڑی وحشت ہوئی کہ ترک فرض کی اجاز ت دے دی ، آپ نے فرمایا کہ مسلمان تو ہونے دو، مسلمان ہوکر سب کچھ کریں گے ۔ (التبشیر:ص ۳۹۷،ملحقہ دعوت وتبلیغ)اہل اللہ کی برکت حاجی امداد اللہ صاحب ؒ کا واقعہ ایک شخص نے حضرت (حاجی امداد اللہ صاحب) سے بیعت کی اور شرط لگائی کہ نماز نہیں پڑھوں گا ۔ آپ نے فرمایا اچھا مگر تھوڑا سا اللہ کا نام لے لیا کرنا ۔عرض کیا بہت اچھا اور بیعت ہوگئے ۔ جب نماز کا وقت آیا تو پکا ارادہ تھا کہ نماز نہ پڑھوں گا (لیکن نماز کے وقت ہی ان کے) بدن میں خارش ہونے لگی ہزار تدبیریں کیں مگر کسی طرح نہ تھمی ، بس ٹھنڈا پانی جو لگایا