دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
خطاب خاص وخطاب عام کی تفصیل امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی دوقسمیں ہیں ، ایک خطاب خاص ، ایک خطاب عام۔ امر بالمعروف خاص تو آپ کے ذمہ ہے یہ کسی فرد بشر سے ساقط نہیں ہوتا ۔ اور امر بالمعروف عام یعنی وعظ کہنا یہ سب کے ذمہ فرض نہیں بلکہ یہ صرف علماء پر واجب ہے۔ اورامر بالمعروف خاص کا مدار قدرت پر ہے یعنی جس کو جس کسی پر جتنی قدرت ہے اس کے ذمہ واجب ہے کہ اس کو امر بالمعروف کرے ۔(اور جن لوگوں پر قدرت ہے وہ یہ لوگ ہیں ، بیوی، بچے ، نوکر، مرید، شاگرد) مثلاً ماں باپ کے ذمہ واجب ہے کہ اپنی اولاد کو نماز روزہ کی نصیحت کریں ۔ خاوند پر فرض ہے کہ اپنی بیوی کو احکام شرعیہ پر مجبور کرے ، آقا کے لئے لازم ہے کہ اپنے نوکر چاکر اور جوان کے ماتحت ہیں ان کو امر بالمعروف کرے ۔ غرض ہر شخص پر واجب ہے کہ امور خیر (بھلی باتوں کا) حکم اپنے ماتحتوں کو کرے۔ اور خلاف شرع باتوں سے روکے، اس میں عالم ہونے کی ضرورت نہیں ۔ (آداب التبلیغ:ص ۱۰۶)دعوت حقیقیہ دعوت حکمیہ دعوت عام کی دوقسمیں ہیں ، ایک دعوت حقیقیہ ، ایک دعوت حکمیہ ۔ دعوت حکمیہ وہ ہے جو کہ دعوت حقیقیہ میں معین ومدد گار ہو ۔ میں نے آسانی کے لئے یہ لقب تجویز کئے ہیں ، ورنہ اصلاً دعوت الی اللہ کی دوہی قسمیں ہیں : دعوت عامہ ، دعوت خامہ، اور ایک قسم دعوت عامہ کی معین ہے تو اس طرح یہ کل تین قسمیں ہوئیں ۔ ہر شخص کے متعلق علیحدہ علیحدہ اس کے مرتبہ کے لحاظ سے ایک ایک دعوت ہوگی ،