دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل(۱) شریعت میں غلو کی ممانعت شریعت نے غلو سے منع کیا ہے قرآن میں بھی حکم ہے :’’یَااَہْلَ الْکِتَابِ لَاتَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ‘‘(دین میں غلو کرنے کی ممانعت ہے) اور احادیث میں بھی اس کی سخت ممانعت ہے :’’مَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ‘‘(جو دشواری اختیار کرتا ہے اللہ اس پر دشواری کرتا ہے ) کیوں کہ اس میں حدود سے تجاوز ہے اور حدود سے تجاوز کرنا طاعت نہیں بلکہ معصیت ہے ۔شریعت نے ہر چیز کے حدود مقرر کئے ہیں ۔ ایسا تقویٰ اختیار کرو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ بڑھ جائیں ، یعنی ایسا غلو نہ کرو کہ ایسا تقویٰ کرنے لگو، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ویسا تقویٰ نہیں کیا ہو۔ حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور العمل یہ آیا ہے کہ ’’مَاخَیَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَ اَمَرَیْنِ اِلَّا اخْتَارَ اَیْسَرَہُمَا ‘‘ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی امر میں دور استوں کا اختیار دیا جاتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہل کو اختیار فرماتے تھے۔ یعنی مشقت کو اختیار نہ فرماتے تھے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ نفس پر (بلاوجہ ) مشقت ڈالنا مطلقاً محمود نہیں ۔ (الاستقامت :ص۴۲۰، ملحقہ دعوت وتبلیغ) یہ وہ زمانہ ہے کہ آج کل مشتبہ چیزوں کو بھی حلال کیا جاتا ہے نہ کہ حلال کو بھی اس میں شبہات نکال کر حرام کردیا جائے ۔بس یہ معیار یاد رکھو کہ جس کو فقہی فتویٰ حلال کردے وہ حلال ہے ۔ (التبلیغ:ص ۶۷؍ج۱۰)