دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
آئندہ نہیں کروں گا۔ توکہنے کا ایک یہ بھی طریقہ ہوتا ہے۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۱)نصیحت کرنے کا حکیمانہ طرز ،ایک بزرگ کا واقعہ قصبہ ’’چرتھاول‘‘ میں ایک مسجد میں ایک مولوی صاحب مہمان تھے نماز کے وقت ایک بے نمازی بھی مسجد میں آگیا ۔تو اس بیچارہ کو لوگ شرمندہ کرنے لگے اوہو! آج کیسے آگئے؟ کیا راستہ بھول گئے ۔مولوی صاحب بڑے دانشمند تھے انہوں نے فرمایا: یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ نماز نہیں پڑھتے ممکن ہے گھر میں پڑھ لیتے ہوں ۔ لوگ کہنے لگے اجی یہ تو ہٹّا کٹّا ہے پھر مسجد میں کیوں نہیں آتا۔ کوئی لنجا لنگڑا توہے نہیں ، اندھا بھی نہیں کوئی عذر نہیں … فرمایا: کوئی عذر ہوگا ، جو تمہیں معلوم نہیں ، ان کی صورت سے تو نور معلوم ہوتا ہے …یہ بے نمازی تونہیں ہے۔ وہ شخص کہتا تھا کہ میں دنیا بھر کے وعظ سے بھی نماز نہ پڑھتا ۔مگر ان کی تھوڑی سی طرفداری سے پکّا نمازی بن گیا ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۰)حسنِ تدبیر کے ساتھ تبلیغ کا نمونہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدشمت میں قبیلہ بنی ثقیف کا ایک وفد آیا تھا اور یہ کہا کہ ہم دوشرطوں کے ساتھ اسلام لاتے ہیں ۔ایک تویہ کہ زکوٰۃ نہیں دیں گے ۔ دوسرے یہ کہ جہاد نہیں کریں گے یعنی نہ مال خرچ کریں گے ، نہ جان، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں شرطوں کو منظور فرمالیا ۔عرض کیاگیا، یا رسول اللہ یہ شرطیں کیسے تسلیم کرلیں ؟ باوجود یکہ جہاد اور زکوٰۃ دونوں فرض ہیں ۔حضور نے فرمایا تم ان کو مسلمان تو ہونے دو ۔جب اسلام ان کے دل میں گھر کرلے گا (رچ بس جائے گا) اس وقت سب کچھ خود ہی کریں گے ۔ کہنے کی بھی ضرورت نہ ہوگی ۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ تم کسی کو شراب پلائو ،اور وہ کہے کہ اس شرط سے پیتا ہوں کہ