دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہر شخص کے کام کی ترتیب اس طرح ہونا چاہئے اصل ترتیب یہی ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کرو، پھر دوسرے کی ۔پھر دوسروں کی اصلاح میں بھی پہلے اپنے گھر کی اصلاح کرے، پھر نوکر چاکر کی، پھر اپنے ہم وطنوں کی ، پھر ان میں جو کافر ہوں ، ان کو اسلام کی ترغیب دو، ان کو اسلام کے محاسن سے مطلع کرو، مگر طعن وتشنیع مت کرو۔(الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۴۰) اور اس بلا میں ہم لوگ بہت گرفتار ہیں کہ ہمارے ملنے والوں میں بعض لوگ معصیت میں مبتلا ہیں اور ہم ان سے ہنس ہنس کر باتیں کرتے ہیں اور ملتے ملاتے ہیں ، البتہ ایک صورت میں اس کی اجازت ہے وہ یہ کہ کسی پر تشدد(سختی) یا قطع تعلق کرنے میں مفسدہ یا اس کی طرف سے نقصان کا اندیشہ ہو، اور اپنے اندر تحمل کی طاقت نہ ہو ، اس میں سکوت کی اجازت ہے۔باقی جس کو ہمت نہ ہو، اس کو اجازت نہیں ، بلکہ اس کے لئے وہی حکم ہے ۔ ’’وَامُرْبِالْمَعْرُوْفِ وَاْنَہٗ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَااَصَابَکَ ‘‘۔ یعنی اس کو چاہئے کہ صاف صاف امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرے ، اور جو خطرہ پیش آئے اس کا تحمل کرے ۔ (اصلاح ذات البین :ص۲۵، تجدید:ص ۲۴۲) پس ہم کو نہ مخاطب کی کسی ناگواری کی پرواہ کرنا چاہئے ، اور نہ اس ناگواری کی وجہ سے تبلیغ میں کوتاہی کرنی چاہئے ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ :ص۲۳۶)