دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
بھی کچھ تکرار نہیں کرتے کہ اگر زیادہ بھی چلے جائیں گے تو برکت ہی ہوگی ، غرض اس کا سب عطر بھی خوب بکا، اور دین کی ایک بات (کی تبلیغ کرنے) سے دنیا کا بھی فائدہ ہوگیا، غرض اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں ، کہ اللہ کے لئے سختیاں برداشت کرتے ہیں ۔ (الدعوت الی اللہ :ص۲۰، ملحقہ دعوت وتبلیغ)ایک اور حکایت ہمت کی برکت پر ایک حکایت یاد آئی ، کہ ایک بزرگ تھے کہ لمبے سفر میں تو نماز اور جماعت کے خیال سے ایک دو آدمی کو ساتھ رکھتے تھے ( تاکہ جماعت سے نماز پڑھ سکیں ) اور چھوٹے سفر میں اس اندازسے سفر کرتے تھے کہ نماز کے وقت منزل پر پہونچ جائیں ، اتفاق سے ایک چھوٹے سفر میں راستہ میں کچھ حرج ہوگیا ، اور ظہر کا وقت آگیا ، گاڑی والا ہندوتھا۔انہوں نے وضو کیا، اور سنتیں پڑھیں کوئی اور نمازی نہیں دکھائی دیا انہوں نے دعاء مانگی کہ اے اللہ! ہمیشہ میں جماعت سے نماز پڑھتا ہوں ،اور اس وقت میں مجبور ہوں اگر آپ چاہیں تو اس وقت بھی جماعت سے مشرف کرسکتے ہیں ، مصلیٰ بچھاکر یہ دعاء ہی کررہے تھے کہ گاڑی والا سامنے آیا اور کہنے لگا کہ میاں ! مجھے تم مسلمان کرلو۔(بزرگ کو) بڑی مسرت ہوئی ۔سمجھ گئے کہ دعاء قبول ہوئی ۔ کیا پوچھنا ہے اس مسرت کا وجد ہورہا ہوگا ۔ اسی وقت مسلمان کیا ، اور وضو کراکر کہا کہ جس طرح میں کروں اسی طرح توبھی کر، اور سب ارکان میں سبحان اللہ ،سبحان اللہ کہتے رہنا، دیکھئے!… یہ برکت تھی ہمت کی ۔(اور دعا کی) (دعوت الی اللہ :ص۵۱)تبلیغ کے مخالفین ومعترضین سے چند باتیں تمام تدبیروں میں سب سے زیادہ سخت ضرورت باہمی اتفاق کی ہے ۔مگر افسوس