دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کردو، تو اب نفس کی آمیزش (ملاوٹ) ہوگئی اگر قتل کرتا تو خالص اللہ کے واسطے نہ ہوتا ، اس لئے میں نے چھوڑ دیاوہ یہ دیکھ کر مسلمان ہوگیا ۔یہ حکایت خلوص کی مناسبت سے بیان کی گئی ۔ (وعظ ذمّ ہویٰ ملحقہ آداب انسانیت:ص۳۸)حضرت ابوالحسن نوریؒ کی حکایت حضرت ابوالحسن نوریؒ کی حکایت ہے کہ ایک بار ایک موقع پر چلے جارہے تھے ۔چلتے چلتے دریا کے کنارے پر پہونچے ۔دیکھا کہ شراب کے مٹکے کشتیوں سے اتر رہے ہیں ۔ پوچھا کہ ان میں کیا ہے؟ کشتی والے نے کہا کہ شراب ہے ۔خلیفہ وقت معتضد باللہ کے لئے آئیہے اور وہ دس مٹکے تھے شیخ کو غصہ آیااور کشتی والے کی لکڑی مانگ کر نومٹکے یکے بعد دیگرے توڑ ڈالے، اور ایک مٹکا چھوڑدیا،چوں کہ یہ شراب خلیفہ کے لئے لائی گئی تھی، اس لئے ان کا براہِ راست خلیفہ کے یہاں چالان کردیا گیا ۔ معتضد نہایت ہیبت ناک صورت میں بیٹھ کر اجلاس کیا کرتا تھا ۔ لوہے کی ٹوپی اوڑھتا تھا ۔اور لوہے کی زرہ اور لوہے کا گُرزہاتھ میں ہوتا تھا اور لوہے کی کرسی پر بیٹھتا تھا ۔معتضد نے نہایت کڑی اور ہولناک آواز سے پوچھا کہ تم نے یہ کیا کیا؟ حضرت شیخ نے فرمایا کہ جو کچھ میں نے کیا ہے آپ کو بھی معلوم ہے دریافت کرنے کی ضرورت نہیں ،ورنہ میں یہاں تک نہ لایا جاتا ۔ معتضد یہ جواب سن کر برہم ہوا ۔اور پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ کیا تم محتسب (نگراں ) ہو؟ شیخ نے فرمایا کہ ہاں محتسب ہوں ، خلیفہ نے پوچھا کہ تم کو کس نے محتسب بنایا ہے؟ فرمایا کہ جس نے تجھ کو خلیفہ بنایا ہے ۔خلیفہ نے پوچھا کہ کوئی دلیل ہے ؟ فرمایا : ’’یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ وَأمُرْبِالْمَعْرُوْفِ واَنْہٗ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاَصْبِرْ عَلٰی مَااَصَابَکَ‘‘۔ ترجمہ: قائم کرو نماز کو، اور حکم کرو نیک باتوں کا، اور لوگوں کو بری باتوں سے روکو، اور اس سے جوتجھ کو تکلیف پہونچے اس پر صبر کرو۔