دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
میں ایک جاہل نے مجھے امر بالمعروف کیا، کہ تم عمامہ کیوں نہیں باندھتے ؟ یہ سنت ہے میں نے کہا ، کہ تم پائجامہ کی جگہ لنگی کیوں نہیں باندھتے ۔یہ سنت ہے ،غرضیکہ سنت زائدہ (جن کا تعلق عادت سے ہے ) اس کے لئے اس سختی کے ساتھ امر کرنا جائز نہیں ۔ (انفاس عیسیٰ: ص۲۸۰؍ج۱)مخاطب کو حق نہ پہنچنے کی شرط تبلیغ یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکرواجب ہے بشرطیکہ مخاطب کو حق نہ پہونچا ہو۔ (الکلام الحسن:ص ۱۵) فقہاء نے کتاب السیر میں تصریح فرمادی ہے ۔اور عقل میں بھی یہ بات آتی ہے کہ جہاں اسلام واحکام پہنچ گئے ہوں وہاں تبلیغ واجب نہیں البتہ مندوب ہے ۔(حقوق العلم :ص ۵۰) انبیاء علیہم السلام پر توتبلیغ واجب تھی ، اور ہم پر اکثر مواقع میں تبلیغ واجب نہیں مستحب ہے۔اور واجب کو کسی حالت میں ترک نہیں کیا جاتا، البتہ جہاں تبلیغ نہ ہوئی ہو وہاں وہی طرز اختیار کرنا چاہئے ۔ جو حضرات انبیاء علیہم السلام کا تھاکہ ہمت ہوتو اگر قتل بھی ہوجائے تب بھی پرواہ نہ کرے ۔کیوں کہ وہاں تبلیغ واجب ہے اور جہاں تبلیغ ہوگئی ہو ، اس جگہ تبلیغ مستحب ہے ۔وہاں ان مفاسد کو گوارہ نہیں کیا جاسکتا ۔ اور ان مفاسد کا حاصل یہی ہے کہ دین اور اہل دین کی ذلت پس ایسے مواقع پر اگر کوئی ذرا بے اعتنائی کرے ، فوراً چلاآنا چاہئے ۔ اب لوگ ان مراتب میں فرق ہی نہیں کرتے ۔ (القو ل الجلیل)یا جوج ماجوج کو تبلیغ ہوچکی ہے اسلئے ان کو تبلیغ کرنا فرض نہیں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ سے سنا ہے کہ یا جوج ماجوج کو تبلیغ ہوچکی ہے ۔اس لئے کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ وہ رات بھر دیوار چاٹتے ہیں ، اور کھودتے ہیں جو ان کے