دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کو معصیت سے روکا ہو خواہ وہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ ۔ (الدعوت الیٰ اللہ :ص۱۴) الغرض! دیکھ لیجئے کہ ہمارے دن رات کے اوقات میں دعوت الی اللہ کے حصہ میں کتنے منٹ آتے ہیں ۔غرض دوسرے کی اصلاح کی ذرا بھی فکر نہیں ہے اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنی اصلاح کے ساتھ دوسرے کوبھی خطاب ہونا ضروری ہے خواہ وہ خطاب خاص ہو یعنی جس شخص کا جس پر اثر ہو اس کو روزمرہ کی ، مخالطت ومکالمت (ملنے جلنے بات چیت) میں ضرور یات دین سے آگاہ کیا جائے جیسے اپنے اہل وعیال دوست واحباب اور ملنے جلنے والوں کو آگاہ کرنا اور خواہ خطاب عام ہوکہ مجمع عام میں وعظ کے طور پر نصائح کی جائیں خواہ وہ اہل اسلام ہوں خواہ غیر اہل اسلام ۔ (الدعوت الی اللہ:ص ۲۲) غرض امر بالمعروف نہی عن المنکر کا باب آج کل بالکل ہی متروک ہوگیا ہے۔ باپ بیٹے کو ،استاذ شاگرد کو ، پیر مرید کو ، آقا نوکرکو، اور خاوند بیوی کو بھی تو امر بالمعروف نہیں کرتا ، حالانکہ یہ رشتے ایسے ہیں ،جن میں انسان کا پورا اثر ہوتا ہے یہ تو بہت بڑی کوتاہی ہے جس کا ہم سے سوال ہوگا ۔ (حقوق وفرائض:ص۱۱۴) قرآن مجید میں ہے: ’’یَااَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَاراً‘‘ اے ایمان والواپنے کو اور اپنے اہل وعیال کو دوزخ کے عذاب سے بچائو (اس آیت میں ) اپنے اہل وعیال کو دوزخ کے عذاب سے بچانے کا حکم ہے، سو اس کا تو ہرشخص کو اپنے گھر میں اور تعلقات کے لوگوں میں اہتمام کرنا چاہئے ۔ اور حدیث میں ہے :’’کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَّسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ‘‘ کہ تم میں سے ہر ایک راعی ونگراں ہے اور تم میں سے ہر ایک سے قیامت میں پوچھا جائے گا کہ رعیت کے ساتھ کیا کیا ۔ (الدعوات الی اللہ:ص۵۴) ہر شخصسے اس کے ماتحتوں کے متعلق باز پرس ہوگی … تویہ گھر والے تمہارا پیچھا کب چھوڑیں گے ۔اگر یہ جہنم میں گئے تو تم بھی ان کے ساتھ ہی رہوگے ۔ (التواصی بالحق:ص۱۵۷)