دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۲۰ } تبلیغ کے اقسام ،مدارس کا قیام اور درس وتدریس بھی تبلیغ ہے اور اگر تبلیغ کی قسمیں کردی جائیں ۔کہ ایک تبلیغ اصول وعقائد کی ہے جو کفار کو ہوتی ہے ۔دوسری قسم فروع کی تبلیغ ہے ۔جو مسلمانوں کو ہوتی ہے ۔ تیسری قسم ایک جماعت کو تبلیغ کے قابل بنانا ۔ پھر تو درس وتدریس کا تبلیغ میں داخل ہونا بالکل ظاہر ہے ۔اور جب تبلیغ کی مختلف قسمیں ہیں ، تو اب یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص ساری قسمیں ادا کرے ۔بلکہ اس کے لئے تقسیم خدمات ضروری ہے ۔ پس ان سب کاموں کو خاص خاص جماعت کے سپرد کیا جائے یعنی قابلیت اور مناسبت کو دیکھ کر خدمات کی تقسیم کی جائے ۔کیوں کہ ہر ایک آدمی ہر ایک کے قابل نہیں ہوتا۔شرعی دلیل خود قرآن سے بھی تقسیم خدمات کا ضروری ہونا معلوم ہوتا ہے چنانچہ فرماتے ہیں : ’’وَمَاکَانَ الْمُوْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَافَّۃً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَائِفَۃٌ‘‘۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سب لوگوں کو دفعتہ( ایک ساتھ) جہاد میں جانے پر عتاب فرمایا ہے ۔اور یہ فرمایا ہے کہ ایک جماعت جہاد میں جاتی اور ایک علم حاصل کرتی ۔ اس سے اتنی بات ثابت ہوگئی کہ دونوں میں مشترک خدمات کو تقسیم کیا گیا ہے ۔ اسی طرح جب تبلیغ کے اقسام ہیں ۔تو کسی کو کوئی خدمت کرنا چاہئے کسی کو کچھ کرنا چاہئے ۔سب ایک ہی کام نہ کریں کیوں کہ اس سے دین کی بنیادیں کمزور ہوجائیں گی۔ باقی یہ پھر کہوں گا کہ جو کچھ کرو اپنے بڑے سے پوچھ کر کرو ، وہ متعین کردیں گے کہ