دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اپنی اور دوسروں کی اصلاح ساتھ ساتھ کرتے رہو میں کہتا ہوں کہ سب سے پہلے اپنی اصلاح کرو ، مگر یہ نہیں کہ اپنی اصلاح کے انتظار میں دوسرے کو نصیحت نہ کرو ، بلکہ دوش بدوش دونوں کام کرو ، اگر ایک ہی طرف لگ جائو گے تو ممکن ہے کہ دوسرے کے مرض کو قوت ہوجائے ۔ پہلے بزرگوں میں اختلاف تھا، کہ پہلے تحلیہ (یعنی نور باطن سے متصف … ہونا چاہئے) یا تخلیہ (یعنی گناہوں اورر ذائل سے صفائی پہلے ہونا چاہئے ) دونوں کے پاس دلائل موجود ہیں ،مگر آج کل محققین نے اس طرز کو بدل دیا ہے کسی کو مقدم یا موخر نہیں کیا ، بلکہ دونوں کو ساتھ ساتھ رکھا ہے ، اب اتنی قوت کہاں ، اتنا زمانہ کہاں ملتا ہے کہ ایک کو الگ دوسرے کو الگ حاصل کیا جائے ۔ غرض اصلاح نفس واصلاح غیر(یعنی اپنی اور دوسروں کی اصلاح )ساتھ ساتھ کرتے رہو ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۳۳؍ج۲) الغرض پہلے اپنی اصلاح کی فکر ہونی چاہئے ،اور اگر اپنی تربیت کی فرصت نہ ہو ، تو یہ دونوں کام ساتھ ساتھ ہونا چاہئے ،مگر اس کے جمع کرنے کا طریقہ کسی بزرگ سے پوچھ لو، چاہے اس کے مرید نہ ہو، میں مرید ہونے کو نہیں کہتا بلکہ ان سے مشورہ لینے کو کہتا ہوں ۔ کیوں کہ اس کام کی اونچ نیچ، نشیب وفراز کو وہ خوب سمجھتے ہیں ،جہاں ان کا ذہن پہنچ سکتا ہے وہاں تک تمہاری عقل کی رسائی نہیں ہوگی ، پس جیسے کسی طبیب سے نسخہ لکھوالیتے ہو۔ اسی طرح شیخ سے پوچھ کر کام کرو، مرید تو نہ ہو، مگر اس کے اتباع کو ویسا ہی لازم سمجھو ، جیسے پیر کے حکم کو لازم سمجھتے ہو۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۴۰)