دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل(۳) دینداروں اور نمازیوں کو بھی عمل کی دعوت دیتے رہنا چاہئے خاص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد ہے :’’وَامُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلوٰۃِ ‘‘ یعنی خود بھی نماز ادا کیجئے اور اپنے گھروالوں کو بھی حکم کیجئے ۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے کیا نماز نہیں پڑھتے تھے ؟ ان جیسا تو نمازی بننا مشکل ہے لیکن اس کے ساتھ ہی جو آپ کو حکم ہوا ہے کہ اہل بیت (گھر والوں ) کو نماز کا حکم کیجئے ۔ تواس سے معلوم ہوا کہ جو شخص (عمل) کرتا بھی رہے اسے بھی کہتے رہو،دیکھو جب بچہ قرآن شریف ختم کرتا ہے تو جوشفیق استاذ ہوتا ہے وہ اس سے کہتا رہتا ہے کہ بھائی اس کو بھول مت جانا بلکہ دو ایک منزل ہمیشہ پڑھتے رہنا ۔شفیق استاد یہ نہیں کرتا کہ میں نے تو اب ختم کرادیا آگے وہ جانے ۔اس کا کام جانے ۔ یا تم نے اپنے کسی عزیز کو حساب سکھلادیا ہو، تو اسے کہتے رہتے ہو کہ دیکھو روزانہ ایک دوسوال نکال لیا کرو نہیں تو بھول جائو گے اور پھر اس پر بس نہیں کرتے بلکہ روز یا دوسرے تیسرے دن اس سے پوچھتے رہتے ہیں کہ سوال نکالا تھا یا نہیں ۔ اگر کسی دن اس نے سستی کی توڈانٹتے ہو۔ اسی طرح اپنی اولاد اور اپنے بچے کو بیماری میں آپ نے سکھلادیا کہ تم کو فلاں چیز (نقصان دہ) ہے مثلاً کھٹائی مت کھانا وہ یہ نقصانات کرے گی اور وہ سمجھ بھی گیا کہ یہ شئی مضر ہے ۔مگر پھر بھی تم دوسرے تیسرے دن کہتے رہتے ہو کہ دیکھو کبھی کھٹائی نہ کھانا ۔اب وہ کہتا ہے کہ میں نے سمجھ لیا ہے ، سن لیا ہے پھر روزانہ کہنے کی ضرورت کیا؟ تو اس سے کہتے ہو کہ بھائی محبت کا تقاضہ ہوتا ہے اسی لئے کہتا ہوں ،ایسا نہ ہو کہ کبھی غلطی اور دھوکہ سے کھاجائو ، اور