دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
پھر قادر کے ذمہ تو اس کا وجوب علی الکفایہ ہے اگر اتنے آدمی اس کا م کوکرتے ہوں کہ بقدر حاجت کام چل رہا ہو، تو دوسرے اہل قدرت کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا ۔ (بیان القرآن :ص۴۵)امر بالمعروف ونہی عن المنکر بھی ایک فریضہ ہے امر بالمعروف بھی ایک فریضہ ہے جیسے اور فرائض ہیں ۔ اور کوئی ایسی حالت نہیں جس میں فرائض ساقط ہوسکیں ، بجز، جنون، واکراہ، وغلبہ عقل اور خاص خاص اعذار کے (یعنی ان اعذار میں تو فریضہ ساقط ہوجاتا ہے )باقی کسی حال میں فرائض ساقط نہیں ہوتے ، اور مغلوب العقل وہی معتبر ہے جس کو شریعت مغلوب العقل تسلیم کرے تمہاری من گھڑت تفسیر کا اعتبار نہیں ۔ (آداب التبلیغ:ص ۸۲) یادرکھو! جیسے طاعت خود واجب ہے ویسے ہی دوسروں کی طاعت کے لئے کوشش کرنا بھی واجب ہے ۔جہاں زبان کی استطاعت ہو، وہاں زبان سے کرے جہاں ہاتھ پائوں سے کرسکے ہاتھ پائوں سے کرے ،روپئے پیسے سے کرے ۔خلاصہ یہ کہ محض اپنا عمل درست کرلینا کافی نہیں ۔ (ضرورت تبلیغ :ص۲۹۸) اپنی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی بھی اصلاح ضروری ہے ۔ (التبشیر:ص۳۸۹)دعوت وتبلیغ اصل کام ہے اس کے اصل ہونے کی دلیل یہ ہے کہ یہ دیکھ لیا جائے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعلیم کا کیا طرز تھا کیا وہ کتابیں پڑھا یا کرتے تھے؟ ہر گز نہیں ، ان کی تعلیم کا طریقہ یہی وعظ (وتبلیغ )تھا ۔اور اصل مقصود یہی تھا ۔ مگر وعظ کہنے کے واسطے ہم جیسوں کو ضبط علوم کی ضرورت ہے ، حضرات انبیاء علیہم