دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فیل ہوجائے تو آپ اس کو بے حد ملامت کرتے ہیں اور اسی ملامت (وبدنامی) کے خیال سے بچے بھی خوب محنت کرتے ہیں اور ملامت بھی اس درجہ کی کرتے ہیں کہ اس کا تحمل نہ کرکے بعض لوگ ایسی ندامت میں جان تک دے دیتے ہیں ۔چنانچہ یہاں کا نپور ہی کا واقعہ ہے کہ ایک لڑکا فیل ہوگیا تھا جاکے ریل کی پٹری میں لیٹ گیا ریل آئی کٹ گیا ۔یہ تو اسکول کے امتحان کی کیفیت تھی ۔لیکن اگر صاحبزادہ صاحب نماز پر نماز قضا کرتے چلے جائیں تو ابّا جان مارے محبت کے کچھ نہ کہیں گے ۔الغرض دعوت الی اللہ کا اہتمام ہی دل سے نکل گیا۔(الدعوت الی اللہ :ص۵۳) اگر آپ کہیں کہ وہ سنتا نہیں ، تو میں کہتا ہوں کہ اگر وہ کبھی امتحان میں فیل ہوجائے تو اس وقت آپ اس کو کیوں مارتے ہیں اور کیوں سزادیتے ہیں ، اس وقت وہ آپ کی بات کیوں کرسننے لگتا ہے ،یہ سب بہانے لغو ہیں اصل بات وہی ہے کہ آپ اس کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے ۔ بھلا اگر کوئی آپ کا دوست آپ کے سامنے زہر کھانے لگے تو کیا آپ اس کو نہیں روکیں گے ؟ یقینا ہاتھ پکڑ کر زور سے جھٹکا دے کر زہر کو اس کے ہاتھ سے لے لیں گے ۔ اگر آپ تنہا قادر نہ ہوں گے تودوسروں کو امداد کے واسطے بلائیں گے ۔ پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ دین میں جو افعال مضر ہیں ان سے روکنے میں اس اہتمام سے کام نہیں لیا جاتا ۔ معلوم ہوا کہ آپ دین کے ضرر کو ضرر نہیں سمجھتے اور یہ سخت مرض ہے جس کا علاج ضروری ہے ۔مگر افسوس اس قدر غفلت ہے کہ خدا کی پناہ کسی کو بھی اس مرض کے علاج کی طرف توجہ نہیں ۔الاّ ماشاء اللہ ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۶۶)اعمال کی تبلیغ میں کوتاہی میں آج کل عام طورپر اپنی جماعت کا حال دیکھ رہا ہوں کہ وہ کسی کے عقائد اچھے دیکھ کر پھر اس کی عملی کوتاہی پر بالکل نظر نہیں کرتے ۔ نہ اس کے اعمال سے نفرت ظاہر کرتے ہیں ۔نہ دل سے کراہت وانکار کرتے ہیں اور یہ حالت خطرناک ہے اس حالت پر وعید وارد ہے۔