دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۵ } عمومی تبلیغ کی ضرورت کوئی بھی طاعت، کیسی ہی عظیم اور ضروری ہو، وہ معتبر اورمقبول اسی وقت ہوسکتی ہے جب کہ شرعی قوانین کے موافق ہو اور ان قوانین کے موافق ہونا اس پر موقوف ہے کہ پہلے ان کا علم ہو، جس کی دوصورتیں ہیں ، یا خاص طور پر ان کا درس وتدریس ،یا عام طور پر تعلیم وتبلیغ، پہلا طریقہ معاشی اسباب کی بناپر عام نہیں ہوسکتا ،لہٰذا دوسرا ہی طریقہ رہ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے لئے یہی طریقہ تجویز فرمایاگیا ، اوراکابر امت نے بھی ہمیشہ سب سے زیادہ اس کا اہتمام فرمایا ۔ باقی درس وتدریس تصنیف وتالیف وغیرہ کو اسی کا مقدمہ قرار دیا ۔ مگر ایک طویل زمانہ سے اس کی طرف سے بہت بے التفاتی ہوگئی ہے جس کا لازمی نتیجہ جہالت کا غلبہ ، اور جہالت کے غلبہ سے فساد عمل ،اور فساد عمل سے مسلمانوں کا ظاہری وباطنی تنزل اور گوناگوں مصائب میں ابتلاء اس درجہ رونما ہوگیا ہے کہ اگرجلد اس کا تدارک نہ کیا گیا تو قوی اندیشہ ہے کہ مسلمانوں کی قوم من حیث الاسلام فنا ہوجائے ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۱۹۱)حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ اس وقت ہر شخص کو تبلیغ دین کیلئے کمربستہ ہوجانا چاہئے علماء اور ان کے واعظوں کے علاوہ اس وقت زمانہ کی فضا(اور حالات) کا تقاضا یہ ہے کہ احکام الہیہ کے پہنچانے کا کام ہرمسلمان اپنے ذمہ لازم سمجھے اور ہرشخص اسی دھن میں