دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اہل علم کے لئے وعظ وتقریر سیکھنے کی آسان ترکیب بعض علماء یہ عذر کردیتے ہیں کہ ہم کو وعظ کہنا نہیں آتا، میں کہتا ہوں کہ آپ کو عربی پڑھنا بھی کب آتاتھا ۔ یہ بھی تو محنت کرنے سے آیا ہے ۔اسی طرح وعظ کہنے کا ارادہ کیجئے اور کچھ دنوں محنت کیجئے یہ کام بھی آجائے گا ۔ جس کی سہل تدبیر یہ ہے کہ شروع شروع میں طلبہ کے سامنے مشکوٰۃ شریف وغیرہ لے کر بیٹھ جائو ۔اورکتاب دیکھ کر بیان کرو ۔پھر کچھ دنوں میں بغیر کتاب کے بیان شروع کرو ۔ اس طرح ایک دن خوب بیان کرنے لگوگے ۔ حیرت کی بات ہے کہ جاہلوں کو وعظ کی جرأت ہو اور علماء کو اس کام کی ہمت نہ ہو ؟ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب جہلاء علماء کے سامنے بھی غلط باتیں بیان کرنے سے نہیں ڈرتے ۔ (العبدالربانی ملحقہ حقوق وفرائض:ص ۱۱۱)فراغت کے بعد دعوت وتبلیغ میں مشغول ہونا چاہئے اصل کام دعوت الی اللہ کا ہے اور اس کے محفوظ اور قائم رکھنے کیلئے مدارس کی ضرورت ہے ۔اب یہ چاہئے کہ جب مدارس سے ضروری علم حاصل کرلیں تو دعوت الی اللہ بھی کیا کریں ۔جس کا آسان ذریعہ وعظ ہے ۔اور پڑھنا پڑھانا اس کا مقدمہ ہے ۔اس لئے یہ شغل بھی ضرور رکھیں ۔جیسے نماز کے لئے وضو ، اور وضوء کے لئے پانی ، اور لوٹوں کا جمع کرنا ضروری ہے ۔ایسے ہی تبلیغ کے لئے پڑھنا پڑھانا ضروری ہے ۔ مگر اگر کوئی شخص وضو ء اور لوٹوں ہی کے اہتمام میں رہے ، وہ پانی ہی بھراکرے۔ اور نماز کا وقت گزر جائے تو کیا یہ شخص قابل تعریف ہے؟ پس اسی طرح پڑھنا پڑھانا دعوت الی اللہ کے صرف مقدمات ہیں ۔مگر ان مقدمات میں ایسی مشغولی ہوئی کہ اصل کام کو بھی بھول