دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل(۲) مبلغین کو اہم ضروری ہدایت ،بحث مباحثہ سے اجتناب مسلمانوں کو اللہ کے نام پر یہ کام شروع کرنا چاہئے ۔اور ان لوگوں کی باتوں پر توجہ نہ کرنا چاہئے (جو کام کی مخالفت کرتے ہیں ) تبلیغ میں بحث مباحثہ یاہلّڑ کی ، ضرورت نہیں ، سکون وقار سے کام کرو ۔جہاں مباحثہ کی دوسری طرف سے تحریک ہو۔وہاں کرو (بشرطیکہ مفسدہ عظیمہ کا خطرہ نہ ہو)خود نہ چھیڑو، بلکہ صاف کہدوکہ ہم اپنا کام کریں تم اپنا کام کرو، جس کا مذہب حق ہوگا اس کی حقانیت خود واضح ہوجائے گی ۔واللہ اسلام کی تعلیم وہ ہے اس کی سادہ تعلیم کے مقابلہ میں کوئی تعلیم ٹھیر نہیں سکتی۔ (محاسن اسلام:ص۲۹۷)تبلیغ میں اگر اختلاف ومزاحمت کی نوبت آجائے ساری دنیا تو مہذب نہیں جو اس طریقہ کو مان لیں ،دنیا میں سب قسم کے لوگ ہیں ۔ اگر مبلغ سے کوئی لڑنے لگے مارپیٹ ہونے لگے تو کیا کریں ؟ اس کے لئے فرماتے ہیں : ’’وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَاعُوْقِبْتُمْ بِہٖ‘‘ سبحا ن اللہ دیکھئے اس میں کیسی بلاغت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب نہیں بنایا جس میں بتلادیا کہ آپ کو توتبلیغ میں اس کی نوبت ہی نہ آئے گی کہ آپ سے تبلیغ میں کوئی لڑے۔ یا آپ اس کا بدلہ لیں ۔آپ کے ساتھ حق تعالیٰ کی اعانت خاصہ ہے ۔ ہاں اگر تابعین اور ان کے غلاموں کو یہ بات پیش آجائے تو ممکن ہے اس لئے تمہے مخاطب بناکر کہتے ہیں کہ جتنی تکلیف کسی سے تمہیں ہواتنی ہی اس کو دیدو ،زیادتی نہ کرنا، آگے فرماتے ہیں :’’وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرٌ لِلصَّابِرِیْنَ‘‘ سبحان اللہ !اللہ تعالیٰ نے مخاطب کی رعایت کی ،اگر تم سے کوئی لڑے بھڑے تو تم بھی اس کے چار جوتے لگادو ، اب یہ سن کر