دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی امر کا منقول ہونا سنت ہونے کے لئے کافی نہیں ، بلکہ جو آپ کی عادت غالبہ ہووہ سنت ہے ۔اور جو کسی عارض کیوجہ سے صادر ہوگیا ہو وہ سنت نہیں ۔ (الافاضات الیومیہ :ص۳۰۰؍ج۲) سنت مطلقہ وہ ہے (جو عبادت ہے) جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور عبادت کے کیا ہے ۔ورنہ سنن زوائد میں سے ہوگا مثلاً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بال رکھنا بطور عادت کے ہے نہ کہ بطور عبادت کے ۔اس لئے اولیٰ ہونے میں توشبہ نہیں ۔مگر اس کے خلاف کو خلاف سنت نہ کہیں گے ۔ (امداد الفتاویٰ:ص ۲۲۴) (خلاصہ یہ کہ) سنت کی دوقسمیں ہیں : سنت عبادت، سنت عادت مطلقاً سنت کا لفظ سنت عبادت پر بولا جاتا ہے اور ثواب کا وعدہ اور اس کی ترغیب اسی قسم سے متعلق ہے ۔اور دوسری قسم یعنی سنت عادت بھی برکت سے خالی نہیں ۔نیز محبت کی دلیل ہے ۔لیکن دین کا جزء مقصود نہیں ۔اس کی وجہ سے اگر کسی کے مقاصد دین میں خلل پڑتا ہوتو اس کو اس سے منع کیا جائے گا ۔ (امداد الفتاویٰ:ص ۲۲۹؍ج۴)سنن زوائد وسنن عادیہ میں سختی سے امر بالمعروف کرنا جائز نہیں مکہ میں مجھے ایک جاہل نے امر بالمعروف کیا کہ تم عمامہ کیوں نہیں باندھتے یہ سنت ہے؟ میں نے کہا کہ تم لنگی کیوں نہیں باندھتے یہ بھی سنت ہے؟ سوچ کر کہنے لگے کہ میں بوڑھا ہوں میرے جسم پر ٹھہرتی نہیں ۔ میں نے کہا کہ میں جوان ہوں عمامہ سے گرمی لگتی ہے ۔اس پر بہت جھلائے ۔اور کہنے لگے کہ خدا کرے تمہارے دماغ میں اور گرمی بڑھ جائے ۔ بھلا ایسے جاہلوں کو جو امر بالمعروف سے مخاطب کی حالت بھی نہ دریافت کریں ۔ اور ایک سنت زائدہ کے لئے اس سختی سے امر بالمعروف کریں ۔کیوں کر امر بالمعروف جائز