دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
چھوٹے ہی پیمانہ پر کام شروع کرد و، ہماری حالت یہ ہے کہ یا تو کام کرتے ہیں ٹیپ ٹاپ سے ورنہ کچھ نہیں کرتے ۔یہ بڑی غلطی اور حماقت ہے ۔ یاد رکھو!ابتداء ہر کام کی کمزوراور معمولی ہوتی ہے ۔ترقی تدریجاً (آہستہ آہستہ ) ہی ہوتی ہے ۔حق تعالیٰ نے اس عالم میں اپنے افعال کو بھی تدریجاً ہی ظاہر کیا ہے کہ اول نطفہ قرار پاتا ہے ۔پھر نو ماہ بعد بچہ پیدا ہوتا ہے ، پھر رفتہ رفتہ نشوونما ہو کر پندرہ برس میں لڑکا بالغ ہوتا ہے ، حالانکہ حق تعالیٰ قادر ہیں ، کہ ایک ہی منٹ میں سب کچھ کردیں ، جیسا کہ جنت میں ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کا اس عالم میں تدریجاً افعال ظاہر کرنا ہماری تعلیم ہی کے لئے تو ہے ۔ کہ تم دنیا میں ابتداء عمل کے ساتھ ہی ترقی وعروج کے طالب نہ ہو بلکہ چھوٹے پیمانے پر ہی کام شروع کردو اور اس میں لگے رہو، رفتہ رفتہ ایک دن عروج وکمال بھی حاصل ہوجائے گا ۔تم سے جتنا کام ہوسکتا ہے اتنا ہی کرنے لگو، تم اسی کے مکلف ہو ، اس سے زیادہ کے مکلف نہیں ، حق تعالیٰ اسی میں برکت دے دیں گے ۔جہاں تبلیغی مرکز نہ ہو وہاں تبلیغی کام کرنے کا طریقہ یاد رکھو!جوش سے کام نہیں چلتا بلکہ ہوش سے کام چلتا ہے ۔پس جوش اور ہنگامہ کی ضرورت نہیں ، ہوش سے کام کرنے کی ضرورت ہے ، اور اس کا وہی طریقہ ہے ۔کہ جس سے جتنا ہو سکے ، بس اللہ کا نام لے کر کام شروع کردے ۔نہ انجمن کی ضرورت ہے ، نہ سکریٹری کی، بس دوچار ، دس ، پانچ آدمی جتنے متفق ہوسکیں ، کام شروع کردیں ۔ اور اگر کوئی متفق نہ ہوتو تم اکیلے ہی کام شروع کردو، گائوں والوں کو کلمہ پڑھانا، نماز سکھادینا تو ایسا کام ہے جو ہر مسلمان تھوڑی سی لیاقت (وصلاحیت) کا بھی کرسکتا ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۲۰۳)