دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
صاحب عیب کو خطاب کرکے نہایت شفقت کے ساتھ (تنہائی میں ) اس کے عیوب پر مطلع کیا ہے؟ اور اگر نہیں کیا تو کیا محض چار آدمیوں میں کسی کے عیب کا تذکرہ کردینا اصلاح کہلائے گا ؟ ہر گز نہیں ۔ حضرت رابعہ بصریؓ شیطان کو بھی برا نہ کہتی تھیں ، اور فرمایا کرتی تھیں کہ جتنی دیر اس فضول کام میں صرف کی جائے ۔اتنی دیر تک اگر محبوب کے ذکر میں مشغول رہیں توکس قدر فائدہ ہے ۔ (دعوات عبدیت:ص ۹۲؍ج۱۲)ہمدردی وخیر خواہی کا مقتضی آپ کاکوئی نالائق بیٹا ہو اور برے کاموں میں مبتلا ہو۔آپ کو تنگ کرتا ہو ۔اس کے عیب آپ کی زبان پر ہر جگہ نہیں آئیں گے ۔ بلکہ ان کے زبان پر آنے سے آپ کا دل دکھے گا ۔اور حتی الامکان آپ یہ چاہیں گے کہ یہ عیب کسی پر ظاہر نہ ہو اور اس کو مناسب طریقے سے تنہائی میں آپ سمجھائیں گے کہ یہ حرکتیں چھوڑدو۔ یہ کبھی نہ ہوگا کہ آپ ان عیبوں کو جگہ جگہ گاتے پھریں ۔ اصلاح اس کو کہتے ہیں کہ اگر آپ کو اس شخص کی اصلاح کرنی ہے ، جس کی غیبت میں آپ مبتلا ہیں تو دوسرے کے سامنے اس کے عیب ظاہر کرنے سے کیا فائدہ ۔اس کو تنہائی میں سمجھائیے۔ اور اس طرح سمجھائیے جیسے اپنے بیٹے کو سمجھاتے ہیں ۔میں سچ کہتا ہوں کہ آپ کے دس جگہ ان عیبوں کے مجمع میں ذکر کرنے سے جو اثر ہوتا ہے اس سے زیادہ ایک جگہ علیحدگی میں سمجھانے سے ہوگا ۔ اور اگر اس کی ہمت نہیں ہوتی کہ اس کو تنہائی میں سمجھائیں ۔ بلکہ مجمعوں میں اس کے عیب ظاہر کرنے میں لطف آتا ہے ،تو سمجھ لو کہ یہ وہی شیطان کا دھوکہ ہے جو زہر آلود مٹھائی کا کام دے گا ۔ (دعوات عبدیت:ص ۶۴؍ج۱۷)