دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
درمیان حائل ہے، جب وقت آئے گا ،تو وہ یہ کہیں گے کہ انشاء اللہ کل اس کو ختم کردیں گے ۔انشاء اللہ کہنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو اللہ کا نام معلوم ہے اور تبلیغ ہوچکی ہے ۔یہ نئی بات معلوم ہوئی پہلے سے معلوم نہ تھی ۔ (ملفوظات اشرفیہ :ص ۲۶۰، مطبوعہ پاکستان)موقع شناسی ومزاج شناسی کی شرط امر بالمعروف میں یہ بھی شرط ہے کہ ایسا وقت اور موقع تجویز کرے جس میں مخاطب کے قبول کی امید ہو۔(انفاسی عیسیٰ:ص ۳۸۱؍ج۱) (اسی لئے) اگر ضرر کا تو خوف نہ ہو ، لیکن یہ اندیشہ ہوکہ وہ شخص مثلاً شریعت کو گالیاں بکنے لگے گا ۔ توایسی حالت میں بھی تبلیغ نہ کرے ۔ (الکلام الحسن:ص ۱۵) میں ایک مرتبہ ریل میں سفر کررہا تھا ہر موقع پر خیا ل رہتا تھا کہ لوگوں کو تبلیغ کرنا چاہئے۔ ایک شخص ریل میں تھا، اس کا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے تھا، میں نے ا س سے کہا کہ بھائی یہ شریعت کے خلاف ہے ، اس کو درست کرلینا۔ اس نے چھوٹتے ہی شریعت کوگالی دی،اس روز سے میں نے بلا ضرورت لوگوں کو کہنا چھوڑ دیاکہ ابھی تک توگناہ ہی تھا، اور اب اس صورت میں کفر تک کی نوبت آگئی ۔ (الافاضات الیومیہ:ص ۳۸؍ج۲)مخاطب کے مزاج اور موقع محل کی رعایت کے بغیر امر بالمعروف کرنے کا نتیجہ میں ایک دفعہ (مخاطب کے مزاج کی شناخت اور عایت کئے بغیر امر بالمعروف ) کہہ کر بہت پچھتایا۔ ایک صاحب خلاف شرع وضع بنائے ہوئے ریل میں بیٹھے تھے ۔ میں نے کہا کہ