دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل(۱) تبلیغ میں کامیابی کی صورت میں شکر کی ضرورت اور زیادہ خوشی کی ممانعت (تبلیغ میں ) کامیابی کے متعلق کہتا ہوں کہ اگر خوش قسمتی سے کامیاب ہوجائو، تو نازمت کرو… ہماری ہر حالت اعتدال سے باہر ہے نہ ناکامی میں حدود پر رہتے ہیں نہ کامیابی ہیں ۔سنئے قرآن مجید میں مطلق کامیابی کے متعلق دوارشاد ہیں ۔ ’’قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا‘‘۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا کے فضل پر خوش ہونا چاہئے اور ایک جگہ یہ ارشاد ہے۔’’لَاتَفْرَحْ اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ‘‘ بہت مت خوش ہو خدا پسند نہیں کرتا۔ زیادہ خوش ہونے والوں کو ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خوش نہ ہونا چاہئے پس ان دونوں میں بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے مگر دراصل اس میں تعارض نہیں بلکہ یہ دونوں حالتیں جداجدا ہیں ۔جن کے متعلق تنبیہ کی گئی ہے ۔ایک خوشی اضطراری ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ تمہاری روپئے کی ایک تھیلی کھوگئی ، جس سے آپ بہت پریشان ہیں ، ڈھونڈ تے ڈھونڈتے تھک گئے ،کہیں پتہ نہیں چلتا کہ اچانک کسی نے ہاتھ میں لاکر دے دی ، ایک خوشی تو اس وقت ہوگی ، یہ اضطراری اور غیر اختیاری خوشی ہے ۔ اور ایک صورت یہ ہے کہ تھیلی گم ہوجانے پر نوکروں کو خوب مارا پیٹا اب خدا جانے وہ ان کو ملی یا نہیں مگر بیچاروں نے ڈرکے مارے لاکر دے دی ،ایک خوشی اس پر ہوگی،یہ اختیاری خوشی ہوگی ۔ اوران دونوں میں بڑا فرق ہے ،پہلی خوشی جو آپ کو ہوگی وہ اترانے کی نہ