دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
تبلیغ کا اصلی مقصد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تبلیغ سے خاص یہ مقصود نہیں کہ آپ کی حسب دلخواہ مراد پوری ہوجایا کرے کہ سب کے سب ولی اور ابدال بن جائیں ، بلکہ تبلیغ سے مقصود خدا تعالیٰ کا قرب اور معیت حاصل کرنا ہے اگر وہ تم کو حاصل ہوجائے تو خواہ ساری عمر میں ایک بھی مسلمان نہ ہو، ایک جگہ بھی کامیابی نہ ہو، کچھ حرج نہیں ۔ تبلیغ کی بجا آوری سے خدا کی معیت نصیب ہوگئی ، تویہی کافی ہے اب کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ، خواہ کوئی بگڑے یا سنورے تم کو اس کی پرواہ نہیں ہونا چاہئے ، تبلیغ سے اگر نفع نہ بھی ہو، توہمارا کیا بگڑا ہم نے تو اپنا فرض اتار دیا ۔ جو کام ہمارے ذمہ تھا وہ ادا کردیا ۔ اب نفع ہو یا نہ ہو ، وہ جانیں اور ان کا کام ۔ہمیں اس سے کیا بحث ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۷۶)دونیت سے تبلیغ کرنا چاہئے قرآن مجید میں حکایت ہے ’’وَاِذْقَالَتْ اُمَّۃً مِّنْہُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَانِ اللّٰہِ مُہْلِکُہُمْ اَوْمُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیْداً‘‘ (پ۹،سورہ اعراف)کہ اصحاب الّسبت میں سے ایک جماعت نے دوسری جماعت سے کہا، کہ تم ایسی جماعت کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو خدا تعالیٰ ہلاک کرنے والے ہیں یا جن پر شدید عذاب نازل فرمانے والے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو خطاب کرنے سے کیا فائدہ ؟’’قَالُوْمَعْذِرًۃًاِلٰی رَبِّکُمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ ‘‘انہوں نے کہا کہ صاحب ہم اس لئے نصیحت کرتے ہیں تاکہ تمہارے لئے خدا کے نزدیک ایک عذر ہو، کہ یا اللہ ہم نے توکہا تھا (منع کیا تھا) انہوں نے مانا نہیں ، جو ہمارا کام تھا وہ ہم نے ادا کردیا تھا ایک تویہ بات ہے ۔اور دوسرا فائدہ یہ ہے ’’لَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ ‘‘ کہ ممکن ہے کہ یہ لوگ