دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب ۲۴} تبلیغی جماعت حضرت تھانوی کی نظر میں مولانا عبدالباری رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت احقر (مولانا عبدالباری صاحب) بستی نظام الدین حضرت مولانا الیاس صاحب ؒ کی خدمت میں حاضر ہوا ، غالباً دوسرے ہی دن قصبہ نوح میں اس تبلیغی سلسلہ کا بڑا سالانہ اجتماع تھا ۔جس میں باصرار ساتھ چلنے کا حکم ہوا ۔ دوتین دن مسلسل حضرت کی معیت اور تبلیغی خدمات کے معائنہ ومشاہدہ کی سعادت حاصل رہی ۔ دہلی سے سیدھے تھانہ بھون حاضری تھی جب رخصت ہونے لگا تو (مولانا الیاس صاحب ؒ نے) فرمایا کہ حضرت مولانا تھانوی کی خدمت میں سلام عرض کرنا ۔یہاں کے کام کا ذکرنا ۔اور جو کچھ فرمائیں مجھ کو ضرور لکھنا ۔ چنانچہ سلام رسانی کے بعد راقم احقر نے بستی نظام الدین کی بنگلہ والی مسجد سے لے کر قصبہ نوح تک کے جواثرات تھے مختصر عرض کئے۔ (حضرت تھانویؒ) نے فرمایا ۔اصل کام تو یہی ہے ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۱۷۱)شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحبؒ کی شہادت (شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب ایک مکتوب میں جواباً تحریر فرماتے ہیں کہ) حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کے متعلق (تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں ) مخالفت میرے علم میں نہیں بلکہ میرے علم میں یہ ہے کہ حضرت قدس سرّہٗ متعدد مرتبہ نظام الدین تشریف لے گئے بلکہ میوات بھی تشریف لے گئے اور مولانا محمد الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی کثرت سے تھانہ بھون