دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
(مثلاً) ایک شخص میں دس عیب ہیں ، وہ ایک ساتھ سب کو نہیں چھوڑسکتا ۔تومنع تو کرے سب کو یہ تو نہ کرے کہ منع نہ کرے ،مگر ہاں سب کے ایک ساتھ چھوڑ نے پر مجبور نہ کرے … یعنی اگر کسی میں عیوب بہت سے ہوں تو بتادو سب کو ، مگر پہلے ایک کو چھڑا دے ،پھر دوسرے کو چھڑادے ،پھرتیسرے کو چھڑا دے ۔(التبشیرملحقہ دعوت وتبلیغ:ص ۳۹۱)تبلیغ سکوتی یعنی کچھ نہ کہہ کر تبلیغ کرنا بعض اوقات بے زبانی میں وہ اثر ہوتا ہے جو زبان دانی میں نہیں ہوتا اورکبھی بے زبانی (یعنی کچھ نہ کہنا ) بھی زبان کے (کہنے) سے زیادہ کام دیتی ہے (مثلاً) ریل کے سفر میں ایک ڈپٹی صاحب مجھ سے ملے اور بہت دیر تک ان سے باتیں ہوتی رہیں ، میں اخلاق کے ساتھ کھل کر ان سے بات کرتا رہا کہ اتنے میں مغرب کی نماز کا وقت ہوگیا تو میں اور خواجہ صاحب اور چند رفقاء نماز کے اہتمام میں مصروف ہوگئے ، اور وہ ڈپٹی صاحب نماز نہیں پڑھتے تھے ، ویسے ہی اپنی جگہ پر بیٹھے رہے خواجہ صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ ان ڈپٹی صاحب کو نماز کے لئے کہنا چاہئے ۔ کیوں کہ یہ آپ سے محبت ظاہر کرتے ہیں ۔ آپ کا کہنا ان کو ناگوار بھی نہ ہوگا ۔اور امید ہے کہ اثر بھی زیادہ ہوگااور باوجود قدرت کے امر بالمعروف کو ترک کرنا شاید نامناسب ہو، میں نے کہا کہ امر بالمعروف اس موقع پر واجب نہیں ہے ۔کیوں کہ ان کو نماز کا فرض ہونا معلوم ہے اور یہ بھی دیکھ رہے ہیں ، کہ چند آدمی نماز کے لئے اٹھ رہے ہیں ۔اب بھی اگر ان کو توفیق نہ ہو تویہ ان کی کوتاہی ہے ۔باقی میں تو زبان سے کچھ نہ کہوں گاکیوں کہ میرے کہنے سے اگر انہوں نے نماز پڑھ بھی لی تو پڑھیں گے اپنے واسطے اور احسان ہوگا میری گردن پر ۔اور مجھے اس سے غیرت آتی ہے کہ دین کے کام میں ان کا احسان اپنے سرلوں ۔اگر آپ کو امر بالمعروف کا ایسا ہی جو ش ہے تو آپ خود کیوں نہیں کہتے؟ باقی میں اتنا کہے دیتا ہوں کہ اس وقت نماز کے لئے کہنے کا ان پروہ اثر نہ ہوگا جو نہ