دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
واعظین ومبلغین سے شکایت شاید بعض لوگ یہ کہیں کہ ہم تو وعظ کہتے رہتے ہیں توتبلیغ ہوگئی جیسے مثلاً میں ہی وعظ کہہ رہا ہوں ۔سومیں وعظ کی حقیقت کو خوب جانتا ہوں ۔خود کوئی کسی جگہ جاکر وعظ نہیں کہتا بلکہ پہلے ان سے درخواست کی جاتی ہے جس پر یہ سوبہانے کرتے ہیں ، نخرے کرتے ہیں کہ اس وقت سرمیں درد ہے ناک میں درد ہے ۔میں کہتا ہوں کہ یہ عذر خطاب طویل (لمبی تقریر) کے لئے تو ہوسکتا ہے مگر اس میں درد سر کیا مانع ہوسکتا ہے کہ کسی سے ایک دوبات کہہ دی جائے بس شکایت اسی کی ہے ۔ (التواصی بالق:ص ۱۶۰) (اور جو لوگ وعظ وتبلیغ کرتے ہیں ان کی بھی حالت یہ ہے کہ ) ہم لوگ جہاں پلائو، قورمہ کی امید ہوتی ہے وہاں تو خوب دوڑ کر جاتے ہیں ،اور ایسی جگہ جہاں ستّو گھول کے کھانا پڑے وہاں جانے کی ہماری ہمت نہیں ہوتی ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۲۰)مدرسہ والوں سے شکایت میں اپنے تعلق کے بعض مدارس کو بار بار لکھا کہ جیسے آپ کے یہاں مدرسین کو تنخواہ ملتی ہے اور یہ تعلیم وتدریس گویا خاص تبلیغ ہے، اسی طرح مدرسہ سے تبلیغ عام کا بھی انتظام ہونا چاہئے اور مدرسہ کی طرف سے تنخواہ دار مبلغ رکھے جائیں اور ان کو اطراف وجوانب میں بھیجا جائے اوران کو تاکید کی جائے کہ چندہ نہ مانگیں صرف احکام پہونچادیں ۔ مگر کسی نے اس کی طرف توجہ نہ کی ۔حالانکہ اس سے بہت نفع کی امید تھی ، بلکہ اس سے چندہ بھی زیادہ وصول ہوتا ۔ (القول الجلیل :ص ۴۳) میری رائے ہے کہ مدارس اسلامیہ، جیسے دیوبند ، سہارنپور کی طرف سے ہر جگہ مبلغ رہیں تمام ممالک کے ہر حصہ میں مستقل طور پر ان کا قیام ہو ۔ باضابطہ نظم ہو اور دیگر ممالک میں