دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں تکلیف برداشت کرنا افسوس انبیاء علیہم السلام کی تویہ حالت تھی کہ جن لوگوں نے ان کے خون بہائے ، سر پھوڑے، دانت توڑے ، لوہے کا خود سرمیں گھسادیا ، ایسے لوگوں کو بھی تبلیغ کرتے رہے ،تمام تکلیفیں جھیلتے رہے مگر تبلیغ سے نہ رکے ۔اور بڑا کمال یہ ہے کہ ایسی ایسی تکلیفیں سہنے پر بھی کفار کے حق میں بددعا نہیں کی شفقت کا یہ عالم تھا کہ ایسے دشمنوں کے واسطے بھی ان کے منہ سے یہ دعاء ہی نکلتی تھی :’’رَبِّ اہْدِ قَوْمِیْ فَاِنَّہُمْ لَایَعْلَمُوْنَ‘‘۔ الٰہی میری قوم کی آنکھیں کھول دیں ، کیوں کہ یہ مجھ کو پہچانتے نہیں ہیں ، اس لئے میرے ساتھ ایسا برتائو کررہے ہیں ۔اگر یہ مجھ کو پہچان لیتے تو ہرگز میرے ساتھ یہ معاملہ نہ کرتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توبڑی شان ہے آپ کے غلامان غلام بھی امت کے حال پر ایسے شفیق ومہربان ہوئے ہیں کہ اپنے تکلیف پہونچانے والوں کے لئے ہمیشہ دعا ء ہی کرتے تھے۔ (الاتمام لنعمتہ الاسلام:ص ۲۸۷)