دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
مسلمان پر اعتماد نہیں ۔یہ کیسی ڈوب مرنے والی بات ہے ۔ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ سب سے پہلے اپنی اصلاح کرو مگر یہ نہیں کہ اپنی اصلاح کے انتظار میں دوسرے کو نصیحت نہ کرو بلکہ دوش بدوش دونوں کام کرو ۔اگر ایک ہی طرف لگ جائو گے تو ممکن ہے کہ دوسرے کامرض بڑھ جائے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۳۲)اسلام کو نقصان مسلمانوں ہی سے پہونچا ہے غیروں کا ضرر پہونچانا توالگ رہا، ہم تو خود ہی اسلام کو ضرر (نقصان) پہنچارہے ہیں ،خود مسلمان ہی اسلام کی جڑکو کھوکھلا کررہے ہیں ، اس کی ایسی مثال ہے ، جیسے کوئی درخت کسی باغ میں لگا ہوا ہو۔اور باغ کامالی اس کی خدمت نہیں کرتا ، پانی نہیں دیتا ، اس کی خبر گیری نہیں کرتا، کہ اچانک کسی (جانور مثلاً) بھینسے نے آکر دھکا دیکر درخت کو گرادیا ۔ تو یہاں بھینسے کی شکایت نہیں کی جائے گی ۔کہ اس نے ٹکر مار کر گرادیا ،بلکہ اصل خطاء اس مالی کی ہے ۔حقیقت میں درخت کو مالی نے گرایا، بھینسے نے نہیں گرایا۔اس نے پانی نہ دے کر اس کی جڑ کمزور کردی ۔ورنہ اس کی جڑ تو اتنی پکی تھی ۔’’کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصْلُہَا ثَابِتٌ وَفَرْعُہَا فِی السَّمَآئِ‘‘ ترجمہ: (جیسے پاکیزہ درخت کہ اس کی جڑ مضبوط اور شاخیں آسمان میں ہوں )وہ تواتنا بڑا مضبوط درخت تھا… مگر مالی نے پانی نہ دے کر اس کی جڑ کو ایسا کمزور کردیا کہ ذرا سے ہوا کے جھونکے سے گرپڑا ، یا کسی کا ہاتھ لگا، اور گرگیا ، جب اس کی یہ حالت ہے کہ ذرا سے اشارہ سے گرپڑتا ہے ، پھر بھینسے کی ٹکّر تو بڑی چیز ہے ۔صاحبو! یہی حال ہم نے اپنے اسلام کا کررکھا ہے ۔ یاد رکھو !جب کبھی اسلام کو ضرر (نقصان) پہنچا ہے اہل اسلام ہی کے ہاتھ سے پہنچا ہے ورنہ یہ دین ایسا ہے کہ اس کو کوئی قوت کمزور نہیں کرسکتی ۔ اگر اہل اسلام اس دین کو ضرر نہ پہنچاتے تو کبھی اس دین کو ضرر نہ پہنچتا ۔کیوں کہ خدا اس کا محافظ ہے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۲۴)