دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ایک وزیر صاحب کا واقعہ ریاست ِ بھوپال میں منشی جمال الدین صاحب جو وزیر ریاست تھے ان کا واقعہ ہے ایک مرتبہ ان کے یہاں کوئی تقریب (شادی) تھی اس میں بڑے بڑے لوگ مدعو تھے ۔ اہل محفل کو کھانا رکھا جارہا تھا ۔کہ ایک بھنگی آیا ۔اور آکر عرض کیا کہ میاں سلام میں میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ۔خاں صاحب نے سب کام چھوڑ چھاڑ کر اسے مسلمان کیا، اور خادموں کو حکم دیا،کہ اس کو حمام(غسل خانہ) میں لے جاکر غسل کرائو ، اور ہمارے جوڑوں میں سے ایک جوڑا اس کو پہنا کر لائو ۔تمام حاضرین کو حیرت ہوئی خدمت گار نے غسل دلاکر جوڑا پہناکر حاضر کردیا ۔ منشی صاحب نے حکم دیا کہ دستر خوان پر بٹھائو ، دسترخوان پر بڑے بڑے لوگ تھے ۔ یہ دیکھ کر لوگوں کے تیور بدل گئے ۔منشی صاحب نے فرمایا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ۔ آپ کے ساتھ اس کو نہ کھلائوں گا ،اس کے ساتھ میں کھائوں گا ۔یہ اس قدر پاک وصاف ہے کہ اس وقت پوری مجلس میں بھی کوئی ایسا پاک وصاف نہیں ۔یہ ابھی مسلمان ہوا ہے اس کے تمام گناہ معاف ہوچکے ہیں ۔اس کے ساتھ کھانا کھانے کی دولت میں نے اپنے لئے تجویز کی ہے ۔آپ حضرات کی قسمت ایسی کہاں کہ ایسے شخص کے ساتھ کھاکر شرف اور برکت حاصل کریں ۔آپ لوگ گھبرائیں نہیں ۔میں اس کے ساتھ کھائوں گا ۔غرض کہ اس نومسلم کے ساتھ اسی وقت بیٹھ کر کھانا کھالیا ۔ یہ کس قدر بے نفسی اور حق پرستی کی بات ہے ۔ (ملفوظات حکیم الامت جدید قسط:ص ۲۶؍ج۱)