دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل اپنی اصلاح نہ ہونے اور خود عامل نہ ہونے کے باوجود دوسرے کو تبلیغ واصلاح کرنا واجب ہے یہ مطلب نہیں کہ اگر اپنی اصلاح نہ کرے ۔تودوسرے کی بھی اصلاح واجب نہیں ۔ بلکہ یہ تومحض عملی ترتیب ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کرنا چاہئے پھر دوسرے کی کرے ، یہ نہیں کہ اگر مقدم کام نہ کیا، تو موخر کو بھی نہ کرے کیوں کہ دراصل یہ دوکام الگ الگ ہیں ۔ایک دوسرے پر موقوف نہیں ایک کو بھی ترک کرے گا ، تو اس ایک کے ترک کا گناہ ہوگا ، اور دونوں کو ترک کرے گا ، تو دونوں کے ترک کا گناہ ہوگا، یہ توغلطی ہے کہ اپنی اصلاح نہ ہو، تو دوسروں کو بھی تنبیہ نہ کرے ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۲۹۹) اور غالب حالت یہی ہے کہ جس میں حیا وشرم کا مادہ ہوتا ہے وہ دوسروں کی تربیت کرتے ہوئے اپنی اصلاح بھی ضرور کرلیتا ہے … اسی لئے بعض لوگوں کا طرز عمل دیکھا گیا ہے ،کہ جس کام کی ان کو ہمت نہیں ہوتی اس کے بارے میں ایک دودفعہ وعظ کہہ دیئے جس سے شرماکر بہت جلد خود بھی عامل ہوگئے ۔ (حقوق وفرائض:ص ۹۶،وعظ العبد الربانی) وعظ (وتبلیغ) کی ایک خاص برکت ہے کہ اگر کسی رذیلہ (روحانی مرض) سے بچنے کی ہمت نہ ہو، اور وعظ میں اس سے دوسروں کو روک دیا جائے تو خود بھی طبیعت میں اس سے رکنے کی ہمت ہوجاتی ہے ۔ (کلمۃ الحق :ص ۱۱۶)