دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہم سے ہوسکے کوشش تو کریں ، کیوں کہ اس کی ہم سے پوچھ ہوگی ، اور کامیابی یا ناکامی پر ہمیں توجہ نہ کرنا چاہئے کیوں کہ ہم سے اس کی پوچھ نہ ہوگی ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۰۸) بحمداللہ اس وقت کسی قدر توجہ مسلمانوں کو اس کام کی طرف شروع ہوئی ہے مگر ان میں انتظام نہیں بلکہ محض رسم پرستی ہے ۔ (التواصی الحق ،ص۱۸۹)اسلام کے دو درجے اسلام کے دودرجے ہیں ، ایک درجہ تو لفظ شہادتیں (یعنی کلمہ پڑھنے کا ہے) کہ خدا کو وحدہ لاشریک لہٗ سمجھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرے (یہ تو اسلام کا ادنیٰ درجہ ہے) اور ادنیٰ درجہ کے معنی یہ ہیں کہ یہ توضروری ہے اس کے بغیرتو نجات ہوہی نہیں سکتی ۔ ادنیٰ درجہ سے یہ تو برکت حاصل ہوجاتی ہے کہ اس کی بدولت کسی نہ کسی وقت جہنم سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا ۔ اور ایک درجہ اس سے اعلیٰ ہے کہ شہادتین کا اقرار کرکے فرائض اور واجبات اسلامیہ کی بھی پابندی کی جائے ۔اس سے نجات کامل حاصل ہوتی ہے کہ بغیر عذاب کے جنت میں جانا نصیب ہوتا ہے ۔اور بڑے بڑے درجات ملتے ہیں ، تو معلوم ہوا کہ نجات کامل کے لئے تکمیل اسلام کی ضرورت ہے ، اور ظاہر ہے کہ ہر شخص کامل نجات ہی کا متوقع اور خواہش مند ہوتا ہے ، مقدمات میں ہر شخص کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح بغیر سزا وجرمانہ کے رہائی ہوجائے ۔اس کا متوقع اور خواہشمند کوئی نہیں ہوتا کہ بس رہائی ہوجائے ، خواہ سزا ہی کے بعد سہی ۔ اسی طرح ہر مطلوب میں انسان کو کامل درجہ ہی مطلوب ہوتا ہے ۔تو اسلام میں بھی درجہ کامل مطلوب ہونا چاہئے… دنیوی امور میں درجہ کمال کا طالب ہر شخص ہے درجہ نقصان پر کوئی اکتفا نہیں کرتا، بلکہ کمال کی کوشش کرتا ہے ، مگر دینی کاموں میں ہماری یہ حالت ہے کہ