دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل(۱) دیہاتوں میں جاجاکرتبلیغ کرنے کی ضرورت علماء کو چاہئے کہ دیہات والوں کی تعلیم کی طرف توجہ کریں ، اس میں ایک فائدہ یہ ہے کہ اگر تم ان کو تعلیم یافتہ بنادوگے تووہ کسی کے دھوکہ میں نہ آئیں گے ورنہ کوئی دوسرا جاہل واعظ (مبلغ) ان کو بہکادے گا پھر آج جو وقعت تمہاری گائوں میں ہورہی ہے وہ سب جاتی رہے گی ۔چنانچہ ایسے قصے بہت پیش آتے رہتے ہیں ۔ (التبلیغ:ص ۱۶۲؍ج۲۱) اللہ تعالیٰ معاف کرے !واقعی اب تک ہم اس کام سے غافل تھے اب جو غور کرکے دیکھا جاتا ہے تو حالت یہ ہے کہ بعض دیہات والوں کا اسلام نہایت نازک اور کمزور ہورہا ہے ۔بعض لوگوں کو نماز روزہ کی توکیا خبر ہوتی ان کو کلمہ تک بھی نہیں آتا،ان لوگوں میں اسلام کی تبلیغ کی سخت ضرورت ہے ۔ خیر اب تک تو جو غفل ہوئی وہ تو ہوچکی ، لیکن آئندہ کے لئے ہم کو ہوشیار ہوجانا چاہئے۔ بحمداللہ! اس وقت کسی قدر مسلمانوں کو اس کام کی طرف توجہ شروع ہوئی ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۸۹) افسوس دوسروں کو بھی تو ہم اپنے مذہب میں کیا لاتے، اپنے ہی بھائیوں کو اپنے مذہب میں نہیں رکھ سکتے ۔ خدا نخواستہ اگر یہی نوبت رہی ، تو آج تو نومسلموں پر ان کی کوشش ہے ،اگر مخالفین کا حوصلہ بڑھ گیا ۔توکل وہ پرانے مسلمانوں کو بھی اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کریں گے ۔ چنانچہ آپ نے قصے سنے ہوں گے کہ بعض پرانے مسلمان عیسائی ہوگئے ۔آریہ ہوگئے ، اگر چہ وہ چند ہی سہی ۔اور طمع زر یا طمع زن(یعنی مال وعورت کی لالچ) ہی سے سہی ۔ مگر ہمارے رونے کے لئے تو ایک بھائی کا کم ہوجانا بھی کافی ہے ۔ (الدعوات الی اللہ :ص۶۱)