دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اہل اسلام کے لئے تووہی تدابیر نافع ہوں گی، جو اسلام کے مناسب ہیں ، وہ تدبیریں یہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں ، کہ اپنی اصلاح کرو، اخلاق درست کرو ، عقائد واعمال کو سنوارو۔ اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ دوسرے کو تمہارے بہکانے کی طمع نہ ہوگی، دست درازی کی ہمت نہ ہوگی ، یہ تو اپنا ذاتی فائدہ ہے ۔آگے دوسرا درجہ اشاعت اسلام کا ہے ، اس سے بھی اس میں کامیابی ہوگی کیونکہ اسلام کا حسن ایسا ہے کہ دوسروں کے دل کو بھی کھینچتا ہے۔ اگر تمہارے اندر اسلام کے پورے اوصاف پائیں جائیں گے ، تو دوسری قومیں خود ہی اس کے اندر آجائیں گی۔ زیادہ بولنے کی بھی ضرورت نہ رہے گی ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۴۶) اسلام کو ظاہر ی تدبیروں کی ضرورت نہیں اس کی قوت بہت کامل ہے کسی کے دھوکہ کی اس کو پرواہ نہیں ، اس کی ادائیں ہی ایسی دلکش ہیں کہ قلوب کو کھینچ لیتی ہیں ، اس کے محاسن (خوبیوں ) کو دیکھ کر خود بخودلوگ مسلمان ہوتے رہے ، کسی نے زور زبردستی نہیں کی، جبرکی اس میں گنجائش ہی کہاں ہے ، ہر کافر تقیہ کرکے (یعنی بچنے کے واسطے ظاہر ی طور پر ) کلمہ پڑھ کر قتل سے بچ سکتا ہے ، اور پھر قدرت کے وقت اپنے سابق مذہب پر لوٹ سکتا ہے ۔آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ جن لوگوں کے بقول …’’ لوگوں نے جبراً اسلام قبول کیا تھا ‘‘وہ ساری عمر اس جبر کے پابند کیوں ہوگئے ۔ موقع پاکر آزاد ہوکر پھر اپنے پہلے مذہب پر کیوں نہ چلے گئے ، کچھ نہیں یہ محض خیال ہی خیال ہے درحقیقت اسلام کا حسن ہی ایسا ہے کہ اس کی جھلک دیکھنے کے بعد نہ ماننا دشوار ہے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۸۰)اسلام کمزورنہیں ہوا، مسلمان کمزور ہوگئے آج کل جو لکچراروں کی زبان پر یہ جملہ آتا ہے کہ اسلام ضعیف ہوگیا جس کا مفہوم قرائن سے یہ سمجھاجاتا ہے کہ وہ اپنی ذات میں ضعیف ہوگیا سویہ بالکل غلط ہے وہ ہر گز ضعیف