دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
تبلیغ کا نہایت اہم ضروری ادب ثمرات عاجلہ کے انتظار اور کوشش میں غلوکی ممانعت اب تبلیغ کا ایک باریک ادب اور رہ گیا وہ یہ کہ تبلیغ کرکے اس کے نتیجہ کے ظاہر ہونے اور ثمرہ کے حاصل ہونے کی فکر میں نہ پڑنا چاہئے ۔ بعض دفعہ اس سے بہت برا اثر ہوتا ہے ۔ اور بالخصوص یہ شفیق مبلغ کو پیش آتا ہے ،تبلیغ تو شفقت سے ہونا چاہئے ۔مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ تبلیغ کے بعد بھی شفقت کی وجہ سے اس کی فکر میں لگے رہو ۔اس میں ایک دھوکہ ہوتا ہے ۔جس کو لوگ کمال سمجھتے ہیں اور واقع میں وہ نقص ہے ۔اس سے تبلیغ کے اندر نقصان ہوجاتا ہے اور وہ یہ کہ جب شفقت زیادہ ہوتی ہے تو فوری نتیجہ پر نظر ہوتی ہے مگر اس نتیجہ کو شروع سے سوچ لیتے ہیں کہ اس کا یہ اثر ہوگا حالانکہ اصل نتیجہ رضاء حق ہے اور وہ مذکورہ طریقہ پر تبلیغ کرنے سے فوراً مرتب ہوجاتا ہے اور فوری ثمرہ بھی اگر ہوتا ہے تو اسی کی برکت سے مرتب ہوتا ہے ۔مگر ہم لوگوں کے اندر عجلت (جلدبازی) زیادہ ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ (تبلیغ کا ) جلد اثر ہوجائے ۔گو اس میں نیت دین ہی کی ہوتی ہے ۔مثلاً کسی کو نماز سکھاتے ہیں تو اس کا فوری ثمرہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنی آنکھ سے اس کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیں ۔ اسی طرح تبلیغ اسلام میں یہ چاہتے ہیں کہ ہماری تحریک کے ساتھ ہی بہت سے (غیر مسلم) مسلمان نظر آنے لگیں … اور اس میں بعض وقت یہ نیت ہوتی ہے کہ اس سے اہل حق کا مجمع زیادہ ہوگا اور حق بڑھے گا تو حق کو قوت ہوگی۔اور جب اہل حق کو قوت ہوگی تو اہل باطل مغلوب ہوں گے …مگر یہ سب ثمرات عاجلہ ہیں ۔جن پر بعض مبلغین کی نظر ہوتی ہے ۔ پھر اگر ان (فوری) ثمرات کا ترتب نہیں ہوتا تورنج اور ملال ہوتا ہے اور بعض وقت مایوسی تک کی نوبت آجاتی ہے ۔ اور مخاطب پر غصہ پیدا ہونے لگتا ہے ۔اور سامنے یا پیٹھ پیچھے برا بھلا کہتے