دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
شرعی دلیل یہ قاعدہ شرعیہ عقلیہ ہے کہ جس جگہ دوقسم کے ضرر جمع ہوں ایک اشد (سخت) اور دوسرا اہون(ہلکا) ہوتو اہون کو اختیار کرنا چاہئے ۔اور ہے تویہ بھی برا مگر بہ نسبت دوسرے مفسدہ کے پھر بھی اخف ہے ۔ میں اس کی ایک نظیر بیان کرتا ہوں ۔ بعض دیہات کی نسبت معلوم ہوا کہ وہاں بہت سے مسلمان آریہ ہونے والے ہیں ۔چنانچہ بہت سے علماء وہاں گئے ہوئے تھے وہاں ایک شخص تھا ’’ادھارسنگھ‘‘ میں نے ان سے پوچھا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم آریہ بنوگے ، کہنے لگا آریہ کا ہے کو بنت ہم توتاجیہ (تعزیہ) بناوت ہیں ۔میں نے کہا تعزیہ خوب بنایا کرو اس کو مت چھوڑنا ۔میں نے اس کو بدعت کی اجازت نہیں دی بلکہ کفر سے بچاناچاہا ۔ اور اخفّ المفسدتین کو اختیار کرلیا۔ کیوں کہ آریہ بننا کفر ہے اور یہ بدعت ہے جو اخف ہے (اس سے کمتر ہے) (اسی طرح )میں نے ایک جگہ بیان کیا تھا کہ رشوت لینا گناہ ہے ، خیر اگر کم ہمتی سے ضرورت ہی کہتے ہوتو ،لو مگر براتو سمجھو اور اکل حلال کی فکر کرو ۔ (حسن العزیز:ص ۱۵۹؍ ج۳، کمالات اشرفیہ :ص۱۱۵، امدادالفتاویٰ:ص ۴۳۰، افادات اشرفیہ:ص ۳۳)