دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اصلاح کیا مشکل ہے ۔صرف زبان چلانا پڑتی ہے جو بالکل آسان ہے ، اس لئے لوگوں کو اپنی اصلاح کی فکر نہیں ۔صاحبو! پہلے اپنی اصلاح کرو۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۳۴)اپنی اصلاح کے بجائے دوسروں کے پیچھے پڑنا اب میں ایک اور مشغلہ کا بیان کرتا ہوں ۔جو اسی عیب گوئی ، عیب جوئی کا شعبہ ہے اور جس میں بہت سے پڑھے لکھے آدمی بھی پڑے ہوئے ہیں اور اس کے مفاسد پر توکیا نظر اس کو اچھا کام سمجھے ہوئے ہیں وہ یہ کہ اپنی فکر چھوڑ کر دوسروں کی اصلاح کے درپے ہوتے ہیں ۔ ظاہراً یہ ایک نیک عمل معلوم ہوتا ہے ۔لیکن اس میں ایک شیطانی دھوکہ ہے ۔جس کا بیان یہ ہے کہ بعض لوگ غیبت اور عیب جوئی وغیرہ سے احتراز کرناچاہتے ہیں اور شیطان ان کو بہت ترکیبوں سے اس میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اور جب کوئی دائوں نہیں چلتا تو یہ سمجھاتا ہے کہ دوسرے کی اصلاح کرو ۔اس دام میں آکر دوسروں کے عیوب پر نظر ڈالنے کی عادت ہوجاتی ہے اور دل میں یہ اطمینان ہوجاتا ہے کہ ہم عیب جوئی (اور غیبت ) تھوڑی کرتے ہیں بلکہ اس کی اصلاح کے درپے ہیں ۔جہاں کہیں بیٹھتے ہیں ان عیبوں کو ذکر کرتے ہیں اور اچھی طرح غیبت کرلیتے ہیں ۔ہاں آخر میں دل کو تسلی دینے کیلئے اور اپنی برأت قائم رکھنے کے لئے کہہ دیتے ہیں کہ بھائی خدا اس کے حال پر رحم کرے یہ یہ عیب اس میں ہیں ۔ ان کو دیکھ کر بڑا دل دکھتا ہے ہم بطور غیبت کے نہیں کہتے بلکہ ہم کو ان سے تعلق ہے ۔یہ برائیاں دیکھ کر ہم کو رحم آتا ہے ۔خدا کرے یہ برائیاں کسی طرح چھوٹ جائیں ۔ سبحان اللہ ! بڑے خیر خواہ ہیں ، سر سے پیر تک تو اس کا گوشت کھالیا (یعنی غیبت کی ) مجمعوں میں ان کو ذلیل کیا اور ایک کلمہ سے بری ہوگئے ۔یہ سب نفس کی چالیں ہیں ۔اس سے آپ کو دونقصان پہونچتے ہیں ۔ایک اپنی اصلاح سے غفلت، دوسرے غیبت وغیرہ ، گناہ میں پڑنا ۔ (دعواتِ عبدیت:ص ۶۴؍ج۱۷)