دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
’’یَسِرُّوْا‘‘(یعنی آسانی کرو اس میں )یہ بھی داخل ہے کہ اپنی اصلاح پوری طرح کرلو کہ دوسروں کو دیکھنے سے اصلاح ہوجائے ۔میں جو صحبت کی ترغیب دیتا ہوں اس میں یہی راز ہے کہ دیکھنے سے اصلاح ہوجاتی ہے ۔خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ۔ ( البتشیر:ص ۴۰۲)تبلیغ کرنے والوں کو اپنی اصلاح کی ضرورت بعض لوگ تودوسروں کی اصلاح میں ایسے کھپ جاتے ہیں کہ اپنی بالکل خبر نہیں رہتی ، اور اس وقت کثرت سے ایسے لوگ موجود ہیں ۔اور وجہ اس کی صرف نام ونمود (شہرت ) ہے ۔آج کل وہ لوگ جن کا نماز روزہ تک ٹھیک نہیں ، عقائد خراب ہیں ۔حلال وحرام کی تمیز نہیں مصلح قوم بنے بیٹھے ہیں ۔چنانچہ ایک صاحب واقعہ ہے کہ ان کو وضو کے لئے پانی نہیں ملا تو سب سے آگے بڑھ کر آپ نے تیمم کیا (اس طرح کہ) مٹی لے کر کلائی تک ملی ۔ حالانکہ تیمم میں پہلے منہ پر ہاتھ ملاجاتا ہے ۔غرض احکام سے اتنی نا واقفی کہ تیمم تک کی بھی خبر نہیں اور پھر قوم کے رہبر کہلاتے ہیں افسوس ایسے لوگ مقتداء اور ہادی بنتے ہیں ۔ غرض آج کل ایسے لوگ تبلیغ اور اصلاح کے لئے کھڑے ہوئے ہیں ، جن کی حالت یہ ہے ۔ توبات کیا ہے ۔کہ اس سے شہرت ہوتی ہے کہ فلاں صاحب رات دن تبلیغ میں رہتے ہیں ۔اور اپنی اصلاح کی اس لئے فکر نہیں کہ اس میں تکلیف بہت ہوتی ہے (اس میں نفس سے کشتی لڑنا پڑتی ہے ) اس میں زبان پر بھی بار پڑتا ہے کیونکہ جی چاہتا ہے کسی کی غیبت کریں پھر وعید یاد آتی ہے تو چھوڑنا پڑتا ہے کسی حسین عورت کو دیکھ لیا کسی حسین امر د پر نظر پڑگئی ، جی چاہتا ہے اس سے نظر نہ پھیریں ۔بار بار تقاضہ ہوتا ہے کہ اسے دیکھتے ہی رہیں ۔ ادھر یہ آیت یاد آتی ہے ۔’’قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْنَ مِنْ اَبْصَارِہِمْ ‘‘ (آپ فرمادیجئے کہ اے مسلمانوں ! اپنی نگاہیں نیچی رکھو) ادھر نفس کا تقاضہ ہے کہ دیکھتا رہے۔ ادھر یہ وعید یاد آتی ہے توقلب پر آرہ چلتا ہے ۔ہر لمحہ نئی موت آتی ہے ۔سویہ مصیبتیں ہیں اپنی اصلاح میں ۔ ادور دوسرے کی