الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف خطاب کر کے کہا کہ " میں خود نہیں آیا بلکہ تم نے بلایا تھا۔ اس لئے مہمان کے ساتھ یہ سلوک زیبا نہ تھا۔ تمہاری طرح ہم لوگوں میں یہ دستور نہیں کہ ایک شخص خدا بن بیٹھے اور تمام لوگ اس کے آگے بندہ ہو کر گردن جھکائیں۔ " مترجم نے جس نام عبود تھا حیرہ کا باشندہ تھا، اس تقریر کا ترجمہ کیا تو سارا دربار متاثر ہوا۔ اور بعض لوگ بول اٹھے کہ ہماری غلطی تھی جو ایسی قوم کو ذلیل سمجھتے تھے۔ رستم بھی شرمندہ ہوا اور ندامت مٹانے کو کہا کہ " یہ نوکروں کی غلطی تھی۔ میرا ایما یا حکم نہ تھا۔ " پھر بے تکلفی کے طور پر مغیرہ کے ترکش سے تیر نکالے اور ہاتھ میں لے کر کہا کہ " ان تکلوں سے کیا ہو گا؟" مغیرہ نے کہا کہ " آگ کی لو گو چھوٹی ہے پھر بھی آگ ہے۔ " رستم نے ان کی تلوار کا نیام دیکھ کر کہا " کس قدر بوسیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ " ہاں لیکن تلوار پر باڑھ ابھی رکھی گئی ہے۔ " اس نوک جھونک کے بعد معاملے کی بات شروع ہوئی۔ رستم نے سلطنت کی شان و شوکت کا ذکر کر کے اظہار احسان کے طور پر کہا کہ اب بھی واپس چلے جاؤ تو ہم کو کچھ ملال نہیں بلکہ کچھ انعام دلا دیا جائے گا۔ مغیرہ نے تلوار کے قبضے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ " اگر اسلام اور جزیہ منظور نہیں تو اس سے فیصلہ ہو گا۔ " رستم غصہ سے بھڑک اٹھا اور کہا کہ آفتاب کی قسم کل تمام عرب کو برباد کروں گا۔ مغیرہ اٹھ کر چلے آئے اور صلح و آشتی کی تمام امیدوں کا خاتمہ ہو گیا۔