الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیس من اللہ بمستکر ان یجمع العالم فی واحد "خدا کی قدرت سے یہ کیا بعید ہے کہ تمام عالم کو ایک فرد میں جمع کر دے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سوانح اور حالات تفصیل کے ساتھ اور اس صحت کے ساتھ لکھے جا چکے ہیں جو تاریخی تصنیف کی صحت کی اخیر حد ہے۔ دنیا میں اور جس قدر بڑے بڑے نامور گزرے ہیں ان کی مفصل سوانح عمریاں پہلے سے موجود ہیں۔ یہ دونوں چیزیں اب تمہارے سامنے ہیں اور تم کو اس بات کے فیصلہ کرنے کا موقع ہے کہ تمام دنیا میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کوئی ہم پایہ گزرا ہے یا نہیں؟ قانون فطرت کے نکتہ شناس جانتے ہیں کہ فضائل انسانی کی مختلف انواع ہیں۔ اور ہر فضیلت کا جدا راستہ ہے۔ ممکن ہے بلکہ کثیر الوقوع ہے کہ ایک شخص فضیلت کے لحاظ سے تمام دنیا میں اپنا جواب نہیں رکھتا تھا۔ لیکن اور فضائل سے اس کو بہت کم حصہ ملا تھا۔ سکندر سب سے بڑا فاتح تھا۔ لیکن حکیم نہ تھا۔ ارسطو حکیم تھا لیکن کشور کشا نہ تھا۔ بڑے بڑے کمالات تو ایک طرف چھوٹی چھوٹی فضیلتیں بھی کسی ایک شخص میں مشکل سے جمع ہوتی ہیں۔ بہت سے نامور گزرے ہیں جو بہادر تھے مگر پاکیزہ اخلاق نہ تھے۔ بہت سے پاکیزہ اخلاق تھے ، لیکن صاحب تدبیر نہ تھے۔ بہت سے دونوں کے جامع تھے لیکن علم و فضل سے بے بہرہ تھے۔ اب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حالات اور مختلف حیثیتوں پر نظر ڈالو تو صاف نظر آئے گا وہ سکندر بھی تھے اور ارسطو بھی۔ ۔ ۔ ۔ مسیح بھی تھے سلیمان بھی تھے اور نوشیرواں بھی امام ابو حنیفہ بھی تھے اور ابراہیم ادہم بھی۔ سب سے پہلے حکمرانی اور کشور کشائی کی حیثیت کو لو۔ دنیا میں جس قدر حکمران گزرے ہیں ہر ایک کی حکومت کی تہہ میں کوئی مشہور مدبر یا سپہ سالار مخفی تھا۔ یہاں تک کہ اگر اتفاق سے وہ مدبر یا سپہ سالار نہ رہا تو دفعتہً فتوحات بھی رک گئیں یا نظام حکومت کا ڈھانچہ ہی بکھر گیا۔ سکندر ہر موقع پر ارسطو کی ہدایتوں کا سہارا لے کر چلتا تھا۔ اکبر کے پردے میں ابو الفضل اور ٹوڈر مل کام کرتے تھے۔ عباسیہ کی عظمت و شان برامکہ کے دم سے تھی۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صرف اپنے دست و بازو کا بل تھا۔ خالد کی عجیب غریب معرکہ آرائیوں کو دیکھ کر لوگوں کو خیال پیدا ہو گیا کہ فتح و ظفر کی کلید انہی کے ہاتھ میں ہے لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو معزول کر دیا تو کسی کو احساس تک نہ ہوا کہ کل میں سے کون سا پرزہ نکل گیا ہے۔ سعد بن