الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھا۔ ماں کو تاکید کی کہ بچے کو بہلائے۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر ادھر سے گزر ہوا تو بچے جو روتا پایا۔ غیظ میں آ کر فرمایا کہ تو بڑی بے رحم ماں ہے۔ اس نے کہا کہ تم کو اصل حقیقت معلوم نہیں، خواہ مخواہ مجھ کو دق کرتے ہو۔ بات یہ ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا ہے کہ بچے جب تک ماں کا دودھ نہ چھوڑیں، بیت المال سے اس کا وظیفہ مقرر نہ کیا جائے۔ میں اس غرض سے اس کا دودھ چھڑاتی ہوں اور یہ اس وجہ سے روتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رقت ہوئی اور کہا کہ ہائے عمر! تو نے کتنے بچوں کا خون کیا ہو گا۔ اسی دن سے منادی کرا دی کہ بچے جس دن سے پیدا ہوں اسی تاریخ سے ان کے روزینے مقرر کر دیئے جائیں گے۔ اسلم (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام) کا بیان ہے کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو گشت کے لئے نکلے۔ مدینہ سے تین میل پر صرار نامی ایک مقام ہے۔ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک عورت کچھ پکا رہی ہے اور دو تین بچے رو رہے ہیں۔ پاس جا کر حقیقت حال دریافت کی۔ اس نے کہا کہ کئی وقتوں سے بچوں کو کھانا نہیں ملا۔ ان کے بہلانے کے لئے خالی ہانڈی میں پانی ڈال کر چڑھا دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی وقت اٹھے۔ مدینہ میں آ کر بیت المال سے آٹا، گوشت، گھی اور کھجوریں لیں اور اسلم سے کہا کہ میرے پیٹھ پر رکھ دو۔ اسلم نے کہا کہ میں لئے چلتا ہوں۔ فرمایا ہاں! لیکن قیامت کے روز میرا بار تم نہیں اٹھاؤ گے۔ غرض سب چیزیں خود اٹھا کر لائے اور عورت کے آگے رکھ دیں۔ ان نے آٹا گوندھا، ہانڈی چڑھائی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود چولہا پھونکتے جاتے تھے۔ کھانا تیار ہوا تو بچوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور اچھلنے کودنے لگے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچوں کو دیکھتے تھے اور خوش ہوتے تھے۔ عورت نے کہا، خدا تم کو جزائے خیر دے۔ سچ یہ ہے کہ امیر المومنین ہونے کے قابل تم ہو نہ کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ ایک دفعہ رات کو گشت کر رہے تھے کہ ایک بدو اپنے خیمہ سے باہر زمین پر بیٹھا ہوا تھا۔ پاس جا کر بیٹھے اور ادھر ادھر کی باتیں شروع کیں۔ دفعتہً خیمہ سے رونے کی آواز آئی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ کون روتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میری بیوی درد زہ میں مبتلا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر پر آئے اور ام کلثوم (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ تھیں) کو ساتھ لیا۔ بدو سے اجازت لے کر ام کلثوم کو خیمہ میں بھیجا۔ تھوڑی دیر بعد بچہ پیدا ہوا۔ ام کلثوم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پکارا کہ امیر المومنین اپنے دوست کو مبارکباد دیجیئے۔ امیر المومنین کا لفظ سن کر بدو چونک پڑا اور مؤدب ہو کر بیٹھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نہیں کچھ خیال نہ کرو۔ کل میرے پاس آنا میں اس بچہ کی تنخواہ مقرر کر دوں گا۔